‌صحيح البخاري - حدیث 497

كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابُ قَدْرِ كَمْ يَنْبَغِي أَنْ يَكُونَ بَيْنَ المُصَلِّي وَالسُّتْرَةِ؟ صحيح حَدَّثَنَا المَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ، قَالَ: «كَانَ جِدَارُ المَسْجِدِ عِنْدَ المِنْبَرِ مَا كَادَتِ الشَّاةُ تَجُوزُهَا»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 497

کتاب: نماز کے احکام و مسائل باب: نمازی اور سترہ میں کتنا فاصلہ ہونا چاہئے ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یزید بن ابی عبید نے، انھوں نے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے بیان کیا، انھوں نے فرمایا کہ مسجد کی دیوار اور منبر کے درمیان بکری کے گزر سکنے کے فاصلے کے برابر تھی۔
تشریح : مسجد نبوی میں اس وقت محراب نہیں تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر کی بائیں طرف کھڑے ہوکر نماز پڑھتے تھے۔ لہٰذا منبر اور دیوار کا فاصلہ اتناہی ہوگا کہ ایک بکری نکل جائے۔ باب کا یہی مطلب ہے۔ بلال کی حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ میں نماز پڑھائی آپ میں اور دیوار میں تین ہاتھ کا فاصلہ تھا۔ حدیث سے یہ بھی نکلا کہ مسجد میں محراب بنانااور منبر بنانا سنت نہیں ہے، منبر علیحدہ لکڑی کا ہونا چاہئیے۔ بخاری شریف کی ثلاثیات میں سے یہ دوسری حدیث ہے اورثلاثیات کی پہلی حدیث پہلے پارہ کتاب العلم باب اثم من کذب علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم میں مکی بن ابراہیم کی روایت سے گزر چکی ہے۔ ثلاثیات جن کی سند میں حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ صرف تین ہی اساتذہ سے اسے نقل کریں۔ ( یعنی ثلاثیات سے مراد یہ ہے کہ امام بخاری اورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان تین راویوں کا واسطہ ہو مسجد نبوی میں اس وقت محراب نہیں تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر کی بائیں طرف کھڑے ہوکر نماز پڑھتے تھے۔ لہٰذا منبر اور دیوار کا فاصلہ اتناہی ہوگا کہ ایک بکری نکل جائے۔ باب کا یہی مطلب ہے۔ بلال کی حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ میں نماز پڑھائی آپ میں اور دیوار میں تین ہاتھ کا فاصلہ تھا۔ حدیث سے یہ بھی نکلا کہ مسجد میں محراب بنانااور منبر بنانا سنت نہیں ہے، منبر علیحدہ لکڑی کا ہونا چاہئیے۔ بخاری شریف کی ثلاثیات میں سے یہ دوسری حدیث ہے اورثلاثیات کی پہلی حدیث پہلے پارہ کتاب العلم باب اثم من کذب علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم میں مکی بن ابراہیم کی روایت سے گزر چکی ہے۔ ثلاثیات جن کی سند میں حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ صرف تین ہی اساتذہ سے اسے نقل کریں۔ ( یعنی ثلاثیات سے مراد یہ ہے کہ امام بخاری اورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان تین راویوں کا واسطہ ہو