كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَأَلَهُمْ عَنْ قَوْلِهِ تَعَالَى إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ قَالُوا فَتْحُ الْمَدَائِنِ وَالْقُصُورِ قَالَ مَا تَقُولُ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ أَجَلٌ أَوْ مَثَلٌ ضُرِبَ لِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُعِيَتْ لَهُ نَفْسُهُ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( ورایت الناس الایۃ )) کی تفسیر ہم سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرحمن بن مہدی نے بیان کیا ، ان سے سفیان ثوری نے ، ان سے حبیب بن ابی ثابت نے ، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بوڑھے بدری صحابہ سے اللہ تعالیٰ کے ارشاد اذا جاءنصر اللہ یعنی جب اللہ کی مدد اور فتح آپہنچی کے متعلق پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ اس سے اشارہ بہت سے شہروں اور ملکوں کے فتح ہونے کی طرف ہے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ابن عباس رضی اللہ عنہما تمہارا کیا خیال ہے ؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنما نے جواب دیا کہ اس میں آپ کی وفات کی خبر یا ایک مثال ہے گویا آپ کی موت کی آپ کو خبر دی گئی ہے ۔