‌صحيح البخاري - حدیث 4966

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ سُورَةُ إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الكَوْثَرَ صحيح حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ قَالَ فِي الْكَوْثَرِ هُوَ الْخَيْرُ الَّذِي أَعْطَاهُ اللَّهُ إِيَّاهُ قَالَ أَبُو بِشْرٍ قُلْتُ لِسَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ فَإِنَّ النَّاسَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُ نَهَرٌ فِي الْجَنَّةِ فَقَالَ سَعِيدٌ النَّهَرُ الَّذِي فِي الْجَنَّةِ مِنْ الْخَيْرِ الَّذِي أَعْطَاهُ اللَّهُ إِيَّاهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4966

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: سورۃ کوثر کی تفسیر ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا ، ان سے ابو البشر نے بیان کیا ، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ” کوثر “ کے متعلق کہ وہ خیر کثیر ہے جو اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دی ہے ۔ ابو بشر نے بیان کیا کہ میں نے سعید بن جبیر سے عرض کی ، لوگوں کا خیال ہے کہ اس سے جنت کی ایک نہر مراد ہے ؟ سعید نے کہا کہ جنت کی نہر بھی اس خیر کثیر میں سے ایک ہے جو اللہ تعالیٰ نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دی ہے ۔
تشریح : صحیح مسلم میں خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے کہ کوثر ایک نہر ہے جس کو اللہ نے مجھے عطا فرمایا ہے ۔ عمومی تفسیر لفظ خیر کثیر سے بھی کی گئی ہے ۔ حافظ صاحب فرماتے ہیں وقد نقل المفسرون فی الکوثر اقوالا غیر ھذین تزید علی العشرۃ الخ یعنی مفسرین نے کوثر کی تفسیر میں دس سے بھی زیادہ قول نقل کئے ہیں نبوت، قرآن ، اسلام، توحید، کثرت اتباع ، ایثار ، رفع ذکر ، نور قلب، شفاعت ، معجزات، اجابت دعا، فقہ فی الدین، صلوات الخمس، ان سب کو کوثر کی تفسیر میں نقل کیا گیا ہے۔ حقیقت میں اس سے حوض کوثر مراد ہے اور ضمنی طور پر یہ ساری خوبیاں جو مذکور ہوئی ہیں اللہ نے اپنے حبیب کو عطا فرمائی ہیں جن کو خیر کثیر کے تحت لفظ کوثر سے تعبیر کیا جا سکتاہے۔ تفصیل کے لئے فتح الباری کا مطا لعہ کیا جائے۔ صحیح مسلم میں خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے کہ کوثر ایک نہر ہے جس کو اللہ نے مجھے عطا فرمایا ہے ۔ عمومی تفسیر لفظ خیر کثیر سے بھی کی گئی ہے ۔ حافظ صاحب فرماتے ہیں وقد نقل المفسرون فی الکوثر اقوالا غیر ھذین تزید علی العشرۃ الخ یعنی مفسرین نے کوثر کی تفسیر میں دس سے بھی زیادہ قول نقل کئے ہیں نبوت، قرآن ، اسلام، توحید، کثرت اتباع ، ایثار ، رفع ذکر ، نور قلب، شفاعت ، معجزات، اجابت دعا، فقہ فی الدین، صلوات الخمس، ان سب کو کوثر کی تفسیر میں نقل کیا گیا ہے۔ حقیقت میں اس سے حوض کوثر مراد ہے اور ضمنی طور پر یہ ساری خوبیاں جو مذکور ہوئی ہیں اللہ نے اپنے حبیب کو عطا فرمائی ہیں جن کو خیر کثیر کے تحت لفظ کوثر سے تعبیر کیا جا سکتاہے۔ تفصیل کے لئے فتح الباری کا مطا لعہ کیا جائے۔