كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ كَلَّا لَئِنْ لَمْ يَنْتَهِ لَنَسْفَعَنْ بِالنَّاصِيَةِ نَاصِيَةٍ كَاذِبَةٍ خَاطِئَةٍ صحيح حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُبَيٍّ إِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي أَنْ أَقْرَأَ عَلَيْكَ الْقُرْآنَ قَالَ أُبَيٌّ آللَّهُ سَمَّانِي لَكَ قَالَ اللَّهُ سَمَّاكَ لِي فَجَعَلَ أُبَيٌّ يَبْكِي قَالَ قَتَادَةُ فَأُنْبِئْتُ أَنَّهُ قَرَأَ عَلَيْهِ لَمْ يَكُنْ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( کلا لئن لم الایۃ )) کی تفسیر
ہم سے حسان بن حسان نے بیان کیا ، کہاہم سے ہمام نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ تمہیں قرآن ( سورۃ لم یکن ) پڑھ کر سناؤں ۔ حضرت ابی بن کعب نے عرض کیا کیا آپ سے اللہ تعالیٰ میرا نام بھی لیا ہے ۔ آپ نے فرمایا کہ ہاں اللہ تعالیٰ نے تمہارا نام بھی مجھ سے لیا ہے ۔ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ یہ سن کر رونے لگے ۔ قتادہ نے بیان کیا کہ مجھے خبر دی گئی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سورۃ لم یکن الذین کفروا من اہل الکتاب پڑھ کر سنائی تھی ۔
تشریح :
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ قرآن پاک کے حافظ قاری ہونے کی بنا پر اللہ کے ہاں اتنے مقبول ہوئے کہ خود اللہ پاک نے اپنے پیارے رسول کو حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے سامنے قرآن پاک سنانے کا حکم فرمایا ، اس قسمت کا کیا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ قرآن پاک کے حافظ قاری ہونے کی بنا پر اللہ کے ہاں اتنے مقبول ہوئے کہ خود اللہ پاک نے اپنے پیارے رسول کو حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے سامنے قرآن پاک سنانے کا حکم فرمایا ، اس قسمت کا کیا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔