كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ: {خَلَقَ الإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ} [العلق: 2] صحيح حَدَّثَنَا ابْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ أَوَّلُ مَا بُدِئَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ فَجَاءَهُ الْمَلَكُ فَقَالَ اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ خَلَقَ الْإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ اقْرَأْ وَرَبُّكَ الْأَكْرَمُ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( خلق الانسان من علق )) کی تفسیر
ہم سے ابن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عروہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ شروع میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سچے خواب دکھائے جانے لگے ۔ پھر آپ کے پاس فرشتہ آیا اور کہا کہ ” آپ پڑھئے اپنے پروردگار کے نام کے ساتھ جس نے ( سب کو پیدا کیا ہے ) جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا ہے ۔ آپ پڑھا کیجئے اورآپ کا پروردگار بڑا کریم ہے ۔ “
تشریح :
اسی پہلی وحی میں آپ کو تحصیل علم کی رغبت دلائی گئی ۔ ساتھ ہی انسان کی خلقت کو بتلایا گیا۔ جس میں اشارہ تھا کہ انسان کا فرض اولین یہ ہے کہ پہلے اپنے رب کی معرفت حاصل کرے پھر خود اپنے وجود کو اور اپنے نفس کو پہچانے ۔ تحصیل علم کے آداب پر بھی اس میں لطیف اشارے ہیں۔ تدبروا یا اولی الالباب۔
اسی پہلی وحی میں آپ کو تحصیل علم کی رغبت دلائی گئی ۔ ساتھ ہی انسان کی خلقت کو بتلایا گیا۔ جس میں اشارہ تھا کہ انسان کا فرض اولین یہ ہے کہ پہلے اپنے رب کی معرفت حاصل کرے پھر خود اپنے وجود کو اور اپنے نفس کو پہچانے ۔ تحصیل علم کے آداب پر بھی اس میں لطیف اشارے ہیں۔ تدبروا یا اولی الالباب۔