كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُ جُنْدُبًا الْبَجَلِيَّ قَالَتْ امْرَأَةٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أُرَى صَاحِبَكَ إِلَّا أَبْطَأَكَ فَنَزَلَتْ مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( ما ودعک ربک الایۃ )) کی تفسیر
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن جعفر غندر نے ، کہا ہم سے شعبہ نے ، ان سے اسود بن قیس نے بیان کیا کہ میں نے جندب بجلی رضی اللہ عنہ سے سنا کہ ایک عورت ام المؤمنین خدیجہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ ! میں دیکھتی ہوں کہ آپ کے دوست ( جبریل علیہ السلام ) آپ کے پاس آنے میں دیر کرتے ہیں ۔ اس پر آیت نازل ہوئی ۔ ” ماودعک ربک وما قلٰی “ یعنی ” آپ کے پروردگار نے نہ آپ کو چھوڑا ہے اور نہ آپ سے وہ بیزار ہوا ہے ۔ “
تشریح :
حضرت جندب بن عبداللہ بن سفیان بجلی علقمی خاندان سے ہیں جو بجیلہ کی ایک شاخ ہے فتنہ عبداللہ بن زبیر کے چار سال بعد وفات پائی رضی اللہ عنہ وارضاہ۔
حضرت جندب بن عبداللہ بن سفیان بجلی علقمی خاندان سے ہیں جو بجیلہ کی ایک شاخ ہے فتنہ عبداللہ بن زبیر کے چار سال بعد وفات پائی رضی اللہ عنہ وارضاہ۔