‌صحيح البخاري - حدیث 4950

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ سُورَةُ وَالضُّحَى صحيح حدثنا أحمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا الأسود بن قيس، قال سمعت جندب بن سفيان ـ رضى الله عنه ـ قال اشتكى رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يقم ليلتين أو ثلاثا، فجاءت امرأة فقالت يا محمد إني لأرجو أن يكون شيطانك قد تركك، لم أره قربك منذ ليلتين أو ثلاثا‏.‏ فأنزل الله عز وجل ‏{‏والضحى * والليل إذا سجى * ما ودعك ربك وما قلى‏}‏

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4950

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: سورۃ الضحیٰ کی تفسیر ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا ، ان سے اسود بن قیس نے بیان کیا کہ میں نے جندب بن سفیان رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار پڑ گئے اور دو یا تین راتوں کو ( تہجد کے لئے ) نہیں اٹھ سکے ۔ پھر ایک عورت ( ابو لہب کی عورت عوراء ) آئی اور کہنے لگی اے محمد ! میرا خیال ہے کہ تمہارے شیطان نے تمہیں چھوڑدیا ہے ۔ دو یا تین راتوں سے دیکھ رہی ہوں کہ تمہارے پاس وہ نہیں آیا ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی ، والضحیٰ آخر تک یعنی ” قسم ہے دن کی روشنی کی اور رات کی جب وہ قرار پکڑے کہ آپ کے پروردگار نے نہ آپ کو چھوڑا ہے اور نہ آپ سے بیزار ہوا ہے ۔