‌صحيح البخاري - حدیث 4949

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ (فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَى} صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ عُبَيْدَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ فَأَخَذَ شَيْئًا فَجَعَلَ يَنْكُتُ بِهِ الْأَرْضَ فَقَالَ مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَقَدْ كُتِبَ مَقْعَدُهُ مِنْ النَّارِ وَمَقْعَدُهُ مِنْ الْجَنَّةِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا نَتَّكِلُ عَلَى كِتَابِنَا وَنَدَعُ الْعَمَلَ قَالَ اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ أَمَّا مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَيُيَسَّرُ لِعَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ وَأَمَّا مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الشَّقَاءِ فَيُيَسَّرُ لِعَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ ثُمَّ قَرَأَ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى الْآيَةَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4949

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( فسنیسرہ للعسریٰ )) کی تفسیر ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے بیان کیا ، کہا کہ میںنے سعد بن عبیدہ سے سنا ، ان سے ابو عبدالرحمن سلمی بیان کرتے تھے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازے میں تشریف رکھتے تھے ۔ پھر آپ نے ایک چیز لی اور اس سے زمین کریدنے لگے اور فرمایا ، تم میں کوئی ایسا شخص نہیں جس کا جہنم کا ٹھکانا یا جنت کا ٹھکانا لکھا نہ جاچکا ہو ۔ صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! تو پھر ہم کیوں اپنی تقدیر پر بھروسہ نہ کرلیں اور نیک عمل کرنا چھوڑدیں ۔ آنحضرت نے فرمایا کہ نیک عمل کرو ، ہر شخص کو ان اعمال کی توفیق دی جاتی ہے جن کے لئے وہ پیدا کیا گیا ہے جو شخص نیک ہوگا اسے نیکوں کے عمل کی توفیق ملی ہوتی ہے اور جو بد بخت ہوتا ہے اسے بد بختوں کے عمل کی توفیق ملتی ہے پھر آپ نے آیت فاما من اعطٰی واتقٰی آخر تک پڑ ھی ۔ یعنی ” سو جس نے دیا اور اللہ سے ڈرا اور اچھی بات کو سچا سمجھا ، سو ہم اس کے لئے نیک عملوں کو آسان کردیں گے ۔ “