كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَى صحيح حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ فِي جَنَازَةٍ فَأَخَذَ عُودًا يَنْكُتُ فِي الْأَرْضِ فَقَالَ مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَقَدْ كُتِبَ مَقْعَدُهُ مِنْ النَّارِ أَوْ مِنْ الْجَنَّةِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا نَتَّكِلُ قَالَ اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى الْآيَةَ قَالَ شُعْبَةُ وَحَدَّثَنِي بِهِ مَنْصُورٌ فَلَمْ أُنْكِرْهُ مِنْ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( فسنیسرہ للیسریٰ )) کی تفسیر ہم سے بشر بن خالد نے بیان کیا ، کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے سلیمان اعمش نے ، ان سے سعد بن عبیدہ نے ، ان سے ابو عبدالرحمن سلمی نے اور ان سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازہ میں تھے ، آپ نے ایک لکڑی اٹھائی اوراس سے زمین کریدتے ہوئے فرمایا کہ تم میں کوئی شخص ایسانہیں جس کا جنت یا دوزخ کا ٹھکانا لکھا نہ جا چکا ہو ۔ صحابہ نے عرض کیا یارسول اللہ ! کیا پھر ہم اسی پر بھروسہ نہ کر لیں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عمل کرتے رہو کہ ہر شخص کو توفیق دی گئی ہے ( انہیں اعمال کی جن کے لئے وہ پیدا کیا گیا ہے ) ” سو جس نے دیا اور اللہ سے ڈرا اور اچھی بات کو سچا سمجھا “ آخر آیت تک ۔ شعبہ نے بیان کیا کہ مجھ سے یہ حدیث منصور بن معتمر نے بھی بیان کی اور انہوں نے بھی سلیمان اعمش سے اسی کے موافق بیان کی ، اس میں کوئی خلاف نہیں کیا ۔