‌صحيح البخاري - حدیث 4944

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ وَمَا خَلَقَ الذَّكَرَ وَالأُنْثَى صحيح حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ قَدِمَ أَصْحَابُ عَبْدِ اللَّهِ عَلَى أَبِي الدَّرْدَاءِ فَطَلَبَهُمْ فَوَجَدَهُمْ فَقَالَ أَيُّكُمْ يَقْرَأُ عَلَى قِرَاءَةِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كُلُّنَا قَالَ فَأَيُّكُمْ أَحْفَظُ فَأَشَارُوا إِلَى عَلْقَمَةَ قَالَ كَيْفَ سَمِعْتَهُ يَقْرَأُ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى قَالَ عَلْقَمَةُ وَالذَّكَرِ وَالْأُنْثَى قَالَ أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ هَكَذَا وَهَؤُلَاءِ يُرِيدُونِي عَلَى أَنْ أَقْرَأَ وَمَا خَلَقَ الذَّكَرَ وَالْأُنْثَى وَاللَّهِ لَا أُتَابِعُهُمْ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4944

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( وما خلق الذکر والانثیٰ )) کی تفسیر ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا مجھ سے میرے والد نے ، کہا ہم سے اعمش نے ، ان سے ابراہیم نخعی نے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے کچھ شاگرد ابو الدرداءرضی اللہ عنہ کے یہاں ( شام ) آئے انہوں نے انہیں تلاش کی اور پالیا ۔ پھر ان سے پوچھا کہ تم میں کون عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی قرات کے مطابق قرات کر سکتا ہے ؟ شاگروں نے کہا کہ ہم سب کر سکتے ہیں ۔ پھر پوچھا کسے ان کی قرات زیادہ محفوظ ہے ؟ سب نے حضرت علقمہ کی طرف اشارہ کیا ۔ انھوں نے دریافت کیا انہیں سورۃواللیل اذا یغشی کی قرات کرتے کس طرح سنا ہے ؟ علقمہ نے کہا کہ والذکر والانثٰی ( بغیر خلق کے ) کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے بھی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح قرات کرتے ہوئے سنا ہے ۔ لیکن یہ لوگ ( یعنی شام والے ) چاہتے ہیں کہ ” وما خلق الذکر والانثٰی “ پڑھوں ۔ اللہ کی قسم میں ان کی پیروی نہیں کروں گا ۔
تشریح : کیونکہ ابو درداءرضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مونہہ سے یوں سن چکے تھے والذکر والانثی وہ اس کا خلاف کیوں کر کرسکتے تھے۔ علماءنے کہا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ پر جہاں اور کئی باتیں مخفی رہ گئیں، ان میں سے یہ قرات بھی تھی۔ ان کو دوسری قرات کی خبر نہیں ہوئی۔ یعنی وما خلق الذکر والانثٰی کی جو اخیر قرات اور متواتر تھی اور اسی لئے مصحف عثمانی میں قائم کی گئی ( وحیدی ) قرات متواتر یہی ہے جو مصحف عثمانی میں درج ہے۔ حضرت ابو درداءکانام عویمر ہے۔ یہ عامر انصاری خزرجی کے بیٹے ہیں۔ اپنی کنیت کے ساتھ مشہور ہیں درداءان کی بیٹی کا نام ہے اپنے خاندان میں سب سے آخر میں اسلام لانے والوں میں سے ہیں۔ بڑے صالح، سمجھدار عالم اور صاحب حکمت تھے۔ شام میں قیام کیا اور32ھ میں دمشق میں وفات پائی۔ رضی اللہ عنہ وارضاہ آمین کیونکہ ابو درداءرضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مونہہ سے یوں سن چکے تھے والذکر والانثی وہ اس کا خلاف کیوں کر کرسکتے تھے۔ علماءنے کہا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ پر جہاں اور کئی باتیں مخفی رہ گئیں، ان میں سے یہ قرات بھی تھی۔ ان کو دوسری قرات کی خبر نہیں ہوئی۔ یعنی وما خلق الذکر والانثٰی کی جو اخیر قرات اور متواتر تھی اور اسی لئے مصحف عثمانی میں قائم کی گئی ( وحیدی ) قرات متواتر یہی ہے جو مصحف عثمانی میں درج ہے۔ حضرت ابو درداءکانام عویمر ہے۔ یہ عامر انصاری خزرجی کے بیٹے ہیں۔ اپنی کنیت کے ساتھ مشہور ہیں درداءان کی بیٹی کا نام ہے اپنے خاندان میں سب سے آخر میں اسلام لانے والوں میں سے ہیں۔ بڑے صالح، سمجھدار عالم اور صاحب حکمت تھے۔ شام میں قیام کیا اور32ھ میں دمشق میں وفات پائی۔ رضی اللہ عنہ وارضاہ آمین