‌صحيح البخاري - حدیث 4937

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ سُورَةُ عبس صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ قَالَ سَمِعْتُ زُرَارَةَ بْنَ أَوْفَى يُحَدِّثُ عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَثَلُ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَهُوَ حَافِظٌ لَهُ مَعَ السَّفَرَةِ الْكِرَامِ الْبَرَرَةِ وَمَثَلُ الَّذِي يَقْرَأُ وَهُوَ يَتَعَاهَدُهُ وَهُوَ عَلَيْهِ شَدِيدٌ فَلَهُ أَجْرَانِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4937

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: سورۃ عبس کی تفسیر ہم سے آدم نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے زرارہ بن اوفیٰ سے سنا ، وہ سعد بن ہشام سے بیان کرتے تھے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے اور وہ اس کا حافظ بھی ہے ، مکرم اور نیک لکھنے والے ( فرشتوں ) جیسی ہے اور جو شخص قرآن مجید باربار پڑھتا ہے ۔ پھر بھی وہ اس کے لئے دشوار ہے تو اسے دو گنا ثواب ملے گا ۔
تشریح : بعض لوگوں کی زبانوں پر الفاظ قرآن پاک جلدی نہیں چڑھتے اور ان کو باربار مشق کی ضرورت پڑتی ہے۔ ان ہی کے لئے دوگنا ثواب ہے کیونکہ وہ کافی مشقت کے بعد قرات قرآن میں کامیاب ہوتے ہیں۔ بعض لوگوں کی زبانوں پر الفاظ قرآن پاک جلدی نہیں چڑھتے اور ان کو باربار مشق کی ضرورت پڑتی ہے۔ ان ہی کے لئے دوگنا ثواب ہے کیونکہ وہ کافی مشقت کے بعد قرات قرآن میں کامیاب ہوتے ہیں۔