كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ {يَوْمَ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ فَتَأْتُونَ أَفْوَاجًا صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَيْنَ النَّفْخَتَيْنِ أَرْبَعُونَ قَالَ أَرْبَعُونَ يَوْمًا قَالَ أَبَيْتُ قَالَ أَرْبَعُونَ شَهْرًا قَالَ أَبَيْتُ قَالَ أَرْبَعُونَ سَنَةً قَالَ أَبَيْتُ قَالَ ثُمَّ يُنْزِلُ اللَّهُ مِنْ السَّمَاءِ مَاءً فَيَنْبُتُونَ كَمَا يَنْبُتُ الْبَقْلُ لَيْسَ مِنْ الْإِنْسَانِ شَيْءٌ إِلَّا يَبْلَى إِلَّا عَظْمًا وَاحِدًا وَهُوَ عَجْبُ الذَّنَبِ وَمِنْهُ يُرَكَّبُ الْخَلْقُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( یوم ینفخ فی الصور الایۃ )) کی تفسیر
ہم سے محمد نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابو معاویہ نے خبر دی ، انہیں اعمش نے ، انہیں ابو صالح نے اور ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو صور پھونکے جانے کے درمیان چالیس فاصلہ ہوگا ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگرد وں نے پوچھا کیا چالیس دن مراد ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں پھر شاگردوں نے پوچھا کیا چالیس مہینے مراد ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں ۔ شاگردوں نے پوچھا کیا چالیس سال مراد ہیں ؟ کہا کہ مجھے معلوم نہیں ۔ کہا کہ پھر اللہ تعالیٰ آسمان سے پانی برسائے گا ۔ جس کی وجہ سے تمام مردے جی اٹھےں گے جیسے سبزیاں پانی سے اگ آتی ہیں ۔ اس وقت انسان کا ہر حصہ گل چکا ہوگا ۔ سوا ریڑھ کی ہڈی کے اور اس سے قیامت کے دن تمام مخلوق دوبارہ بنائی جائے گی ۔
تشریح :
ابن مردویہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نکالا کہ دونوں نفخوں میں چالیس برس کا فاصلہ ہوگا۔
ابن مردویہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نکالا کہ دونوں نفخوں میں چالیس برس کا فاصلہ ہوگا۔