كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ: (كَأَنَّهُ جِمَالاَتٌ صُفْرٌ) صحيح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا يَحْيَى أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَابِسٍ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا تَرْمِي بِشَرَرٍ كَالْقَصَرِ قَالَ كُنَّا نَعْمِدُ إِلَى الْخَشَبَةِ ثَلَاثَةَ أَذْرُعٍ أَوْ فَوْقَ ذَلِكَ فَنَرْفَعُهُ لِلشِّتَاءِ فَنُسَمِّيهِ الْقَصَرَ كَأَنَّهُ جِمَالَاتٌ صُفْرٌ حِبَالُ السُّفُنِ تُجْمَعُ حَتَّى تَكُونَ كَأَوْسَاطِ الرِّجَالِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( کانہ جمالات صفر )) کی تفسیر ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہمیں سفیان نے خبر دی ، ان سے عبدالرحمن بن عابس نے بیان کیا اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا ، آیت ترمی بشرر کالقصر کے متعلق ۔ آپ نے فرمایا کہ ہم تین ہاتھ یا اس سے بھی لمبی لکڑیاں اٹھاکر جاڑوں کے لئے رکھ لیتے تھے ۔ ایسی لکڑیوں کو ہم قصر کہتے تھے ، کانہ جمالات صفر سے مراد کشتی کی رسیاں ہیں جو جوڑ کر رکھی جائیں ، وہ آدمی کی کمر برابر موٹی ہو جائیں ۔