‌صحيح البخاري - حدیث 4931

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ سُورَةُ وَالمُرْسَلاَتِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بَيْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَارٍ إِذْ نَزَلَتْ عَلَيْهِ وَالْمُرْسَلَاتِ فَتَلَقَّيْنَاهَا مِنْ فِيهِ وَإِنَّ فَاهُ لَرَطْبٌ بِهَا إِذْ خَرَجَتْ حَيَّةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْكُمْ اقْتُلُوهَا قَالَ فَابْتَدَرْنَاهَا فَسَبَقَتْنَا قَالَ فَقَالَ وُقِيَتْ شَرَّكُمْ كَمَا وُقِيتُمْ شَرَّهَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4931

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: سورۃ والمرسلات کی تفسیر ہم سے عبدہ بن عبداللہ خزاعی نے بیان کیا ، کہا ہم کو یحییٰ بن آدم نے خبر دی ، انہیں اسرائیل نے ، انہیں منصور نے یہی حدیث اور اسرائیل نے اس حدیث کو اعمش سے ، انہوں نے ابراہیم سے ، انہوں نے علقمہ سے ، انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بھی روایت کیا ہے اور یحییٰ بن آدم کے ساتھ اس حدیث کو اسود بن عامر نے اسرائیل سے روایت کی اور حفص بن غیاث اور ابومعاویہ اور سلیمان بن قرم نے اعمش سے ، انہوں نے ابراہیم سے ، انہوں نے اسود سے روایت کیا اور یحییٰ بن حماد ( شیخ بخاری ) نے کہا ہم کو ابو عوانہ نے خبر دی ، انہوں نے مغیرہ بن مقسم سے ، انہوں نے ابراہیم سے ، انہوں نے علقمہ سے ، انہوں نے عبداللہ بن مسعود سے اور محمد بن اسحاق نے اس حدیث کو عبدالرحمن بن اسود سے روایت کیا ، انہوں نے اپنے والد اسود سے ، انہوں نے عبداللہ بن مسعود سے بیان کیا ۔
تشریح : سند میں اسود بن یزید بن قیس نخعی مراد ہیں جو علقمہ کے ساتھی اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے شاگرد تھے۔ وہ قسطلانی نے غلطی کی جو اس کو اسود بن عامر قرار دیا ۔ اسود بن عامر شاذان طبقہ تاسعہ میں اور اسود مذکورہ طبقہ ثانیہ میں ہیں ( وحیدی ) ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہاہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے ، ان سے ابراہیم نے ، ان سے اسود نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غار میں تھے کہ آپ پر سورۃ والمرسلات نازل ہوئی ۔ ہم نے اسے آپ کے منہ سے یاد کر لیا ۔ اس وحی سے آپ کے دہن مبارک کی تازگی ابھی ختم نہیں ہوئی تھی کہ اتنے میں ایک سانپ نکل پڑا ۔ آنحضرت نے فرمایا اسے زندہ نہ چھوڑو ۔ بیان کیا کہ ہم اس کی طرف بڑھے لیکن وہ نکل گیا ۔ اس پر آنحضرت نے فرمایا کہ تم اس کے شر سے بچ گئے اور وہ تمہارے شر سے بچ گیا ۔ سند میں اسود بن یزید بن قیس نخعی مراد ہیں جو علقمہ کے ساتھی اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے شاگرد تھے۔ وہ قسطلانی نے غلطی کی جو اس کو اسود بن عامر قرار دیا ۔ اسود بن عامر شاذان طبقہ تاسعہ میں اور اسود مذکورہ طبقہ ثانیہ میں ہیں ( وحیدی ) ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہاہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے ، ان سے ابراہیم نے ، ان سے اسود نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غار میں تھے کہ آپ پر سورۃ والمرسلات نازل ہوئی ۔ ہم نے اسے آپ کے منہ سے یاد کر لیا ۔ اس وحی سے آپ کے دہن مبارک کی تازگی ابھی ختم نہیں ہوئی تھی کہ اتنے میں ایک سانپ نکل پڑا ۔ آنحضرت نے فرمایا اسے زندہ نہ چھوڑو ۔ بیان کیا کہ ہم اس کی طرف بڑھے لیکن وہ نکل گیا ۔ اس پر آنحضرت نے فرمایا کہ تم اس کے شر سے بچ گئے اور وہ تمہارے شر سے بچ گیا ۔