‌صحيح البخاري - حدیث 493

كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابُ سُتْرَةُ الإِمَامِ سُتْرَةُ مَنْ خَلْفَهُ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ قَالَ: أَقْبَلْتُ رَاكِبًا عَلَى حِمَارٍ أَتَانٍ، وَأَنَا يَوْمَئِذٍ قَدْ نَاهَزْتُ الِاحْتِلاَمَ، «وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ بِمِنًى إِلَى غَيْرِ جِدَارٍ، فَمَرَرْتُ بَيْنَ يَدَيْ بَعْضِ الصَّفِّ فَنَزَلْتُ، وَأَرْسَلْتُ الأَتَانَ تَرْتَعُ، وَدَخَلْتُ فِي الصَّفِّ، فَلَمْ يُنْكِرْ ذَلِكَ عَلَيَّ أَحَدٌ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 493

کتاب: نماز کے احکام و مسائل باب: امام کا سترہ مقتدیوں کو کفایت کرتا ہے ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہم سے امام مالک نے ابن شہاب کے واسطے سے بیان کیا، انھوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں ایک گدھی پر سوار ہو کر آیا۔ اس زمانہ میں بالغ ہونے والا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے۔ لیکن دیوار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے نہ تھی۔ میں صف کے بعض حصے سے گزر کر سواری سے اترا اور میں نے گدھی کو چرنے کے لیے چھوڑ دیا اور صف میں داخل ہو گیا۔ پس کسی نے مجھ پر اعتراض نہیں کیا۔
تشریح : بظاہر اس حدیث سے باب کا مطلب نہیں نکلتا۔ چونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ یہی تھی کہ میدان میں بغیرسترہ کے نماز نہ پڑھتے اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے برچھی گاڑی جاتی،تویقینا اس وقت بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سترہ ضرور ہوگا۔ پس باب کا مطلب ثابت ہوگیا کہ امام کا سترہ مقتدیوں کے لیے کافی ہے۔ علامہ قسطلانی فرماتے ہیں: الی غیرجدار قال الشافعی الی غیرسترۃ وحینئذ فلامطابقۃ بین الحدیث والترجمۃ وقدبوب علیہ البیہقی باب من صلی الی غیرسترۃ لکن استنبط بعضہم المطابقۃ من قولہ الی غیرجدار لان لفظ غیر یشعربان ثمۃ سترۃ لانہا تقع دائما صفۃ و تقدیرہ الی شئی غیر جدار وہو اعم من ان یکون عصا اوغیر ذلک یعنی امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے یوں باب باندھا کہ یہ باب اس کے بارے میں ہے جو بغیرسترہ کے نماز پڑھے۔ لیکن اسی حدیث سے بعض علماءنے لفظ الی غیرجدار سے مطابقت پر استنباط کیاہے۔ لفظ غیربتلاتا ہے کہ وہاں دیوار کے علاوہ کسی اورچیز سے سترہ کیاگیاتھا۔ وہ چیز عصا تھی۔ یاکچھ اور بہرحال آپ کے سامنے سترہ موجود تھا جو دیوار کے علاوہ تھا۔ حضرت شیخ الحدیث حضرت مولانا عبیداللہ صاحب مبارک پوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : قلت حمل البخاری لفظ الغیر علی النعت والبیہقی علی النفی المحض وامااختارہ البخاری ہنا اولیٰ فان التعرض لنفی الجدار خاصۃ یدل علی انہ کان ہناک شئی مغایرللجدار الخ۔ ( مرعاۃ، ج 1، ص: 515 ) خلاصہ یہ ہے کہ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہاں یہ ہے کہ آپ کے سامنے دیوار کے علاوہ کوئی اور چیز بطور سترہ تھی۔ حضرت الامام نے لفظ غیر کو یہاں بطور نعت سمجھا اور امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے اس سے نفی محض مراد لی، اورجو کچھ یہاں حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اختیار کیاہے وہی مناسب اوربہتر ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا یہ واقعہ حجۃ الوداع میں پیش آیا۔ اس وقت یہ بلوغ کے قریب تھے۔ وفات نبوی کے وقت ان کی عمر پندرہ سال کے لگ بھگ بتلائی گئی ہے۔ بظاہر اس حدیث سے باب کا مطلب نہیں نکلتا۔ چونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ یہی تھی کہ میدان میں بغیرسترہ کے نماز نہ پڑھتے اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے برچھی گاڑی جاتی،تویقینا اس وقت بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سترہ ضرور ہوگا۔ پس باب کا مطلب ثابت ہوگیا کہ امام کا سترہ مقتدیوں کے لیے کافی ہے۔ علامہ قسطلانی فرماتے ہیں: الی غیرجدار قال الشافعی الی غیرسترۃ وحینئذ فلامطابقۃ بین الحدیث والترجمۃ وقدبوب علیہ البیہقی باب من صلی الی غیرسترۃ لکن استنبط بعضہم المطابقۃ من قولہ الی غیرجدار لان لفظ غیر یشعربان ثمۃ سترۃ لانہا تقع دائما صفۃ و تقدیرہ الی شئی غیر جدار وہو اعم من ان یکون عصا اوغیر ذلک یعنی امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے یوں باب باندھا کہ یہ باب اس کے بارے میں ہے جو بغیرسترہ کے نماز پڑھے۔ لیکن اسی حدیث سے بعض علماءنے لفظ الی غیرجدار سے مطابقت پر استنباط کیاہے۔ لفظ غیربتلاتا ہے کہ وہاں دیوار کے علاوہ کسی اورچیز سے سترہ کیاگیاتھا۔ وہ چیز عصا تھی۔ یاکچھ اور بہرحال آپ کے سامنے سترہ موجود تھا جو دیوار کے علاوہ تھا۔ حضرت شیخ الحدیث حضرت مولانا عبیداللہ صاحب مبارک پوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : قلت حمل البخاری لفظ الغیر علی النعت والبیہقی علی النفی المحض وامااختارہ البخاری ہنا اولیٰ فان التعرض لنفی الجدار خاصۃ یدل علی انہ کان ہناک شئی مغایرللجدار الخ۔ ( مرعاۃ، ج 1، ص: 515 ) خلاصہ یہ ہے کہ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہاں یہ ہے کہ آپ کے سامنے دیوار کے علاوہ کوئی اور چیز بطور سترہ تھی۔ حضرت الامام نے لفظ غیر کو یہاں بطور نعت سمجھا اور امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے اس سے نفی محض مراد لی، اورجو کچھ یہاں حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اختیار کیاہے وہی مناسب اوربہتر ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا یہ واقعہ حجۃ الوداع میں پیش آیا۔ اس وقت یہ بلوغ کے قریب تھے۔ وفات نبوی کے وقت ان کی عمر پندرہ سال کے لگ بھگ بتلائی گئی ہے۔