‌صحيح البخاري - حدیث 4929

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ: {فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ} صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَزَلَ جِبْرِيلُ بِالْوَحْيِ وَكَانَ مِمَّا يُحَرِّكُ بِهِ لِسَانَهُ وَشَفَتَيْهِ فَيَشْتَدُّ عَلَيْهِ وَكَانَ يُعْرَفُ مِنْهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ الْآيَةَ الَّتِي فِي لَا أُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيَامَةِ لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ قَالَ عَلَيْنَا أَنْ نَجْمَعَهُ فِي صَدْرِكَ وَقُرْآنَهُ فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ فَإِذَا أَنْزَلْنَاهُ فَاسْتَمِعْ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ عَلَيْنَا أَنْ نُبَيِّنَهُ بِلِسَانِكَ قَالَ فَكَانَ إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ أَطْرَقَ فَإِذَا ذَهَبَ قَرَأَهُ كَمَا وَعَدَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَوْلَى لَكَ فَأَوْلَى تَوَعُّدٌ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4929

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( فاذا قرا ہ فاتبع قرانہ )) کی تفسیر ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریرنے بیان کیا ، ان سے موسیٰ بن ابی عائشہ نے ، ان سے سعید بن جبیر نے ، ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اللہ تعالیٰ کے ارشاد ” لاتحرک بہ لسانک “ الایۃ یعنی آپ اس کو جلدی جلدی لینے کے لیے اس پر زبان نہ ہلایا کریں ، کے متعلق بتلایا کہ جب حضرت جبریل آپ پروحی نازل کرتے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زبان اور ہونٹ ہلایا کرتے تھے اور آپ پر یہ بہت سخت گزرتا ، یہ آپ کے چہرے سے بھی ظاہر ہوتا تھا ۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے وہ آیت نازل کی جو سورۃ ” لا اقسم بیوم القیامۃ “ میں ہے یعنی لا تحرک بہ لسانک الایۃ یعنی آپ اس کو جلدی جلدی لینے کے لئے اس پر زبان نہ ہلایا کریں ۔ یہ تو ہمارے ذمہ ہے اس کا جمع کر دینا اوراس کا پڑھوانا ، پھر جب ہم اسے پڑھنے لگیں تو آپ اس کے پیچھے یاد کرتے جایا کریں ۔ یعنی جب ہم وحی نازل کریں تو آپ غور سے سنیں ۔ پھر اس کا بیان کرادینا بھی ہمارے ذمہ ہے ۔ یعنی یہ بھی ہمارے ذمہ ہے کہ ہم اسے آپ کی زبانی لوگوں کے سامنے بیان کرادیں ۔ بیان کیا کہ چنانچہ اس کے بعد جب جبریل علیہ السلام وحی لے کر آتے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوجاتے اور جب چلے جاتے تو پڑھتے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ سے وعدہ کیا تھا ۔ آیت ” اولیٰ لک فاولیٰ “ میں تہدید یعنی ڈرانا دھمکانا مراد ہے ۔