كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ: (وَالرِّجْزَ فَاهْجُرْ) صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ قَالَ أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ عَنْ فَتْرَةِ الْوَحْيِ فَبَيْنَا أَنَا أَمْشِي سَمِعْتُ صَوْتًا مِنْ السَّمَاءِ فَرَفَعْتُ بَصَرِي قِبَلَ السَّمَاءِ فَإِذَا الْمَلَكُ الَّذِي جَاءَنِي بِحِرَاءٍ قَاعِدٌ عَلَى كُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ فَجَئِثْتُ مِنْهُ حَتَّى هَوَيْتُ إِلَى الْأَرْضِ فَجِئْتُ أَهْلِي فَقُلْتُ زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي فَزَمَّلُونِي فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ إِلَى قَوْلِهِ فَاهْجُرْ قَالَ أَبُو سَلَمَةَ وَالرِّجْزَ الْأَوْثَانَ ثُمَّ حَمِيَ الْوَحْيُ وَتَتَابَعَ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت والرجز فاھجر کی تفسیر
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ میں نے ابوسلمہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم درمیان میں وحی کے سلسلے کے رک جانے سے متعلق بیان فرمارہے تھے کہ میں چل رہا تھا کہ میں نے آسمان کی طرف سے آواز سنی ۔ اپنی نظر آسمان کی طرف اٹھا کر دیکھا تو وہی فرشتہ نظر آیا جو میرے پاس غار حرا میں آیا تھا ۔ وہ کرسی پرآسمان اور زمین کے درمیان میںبیٹھا ہوا تھا ۔ میں نے اسے دیکھ کر اتنا ڈرا کہ زمین پر گر پڑا ۔ پھر میں اپنی بیوی کے پاس آیا اور ان سے کہاکہ مجھے کپڑا اوڑھادو ، مجھے کپڑا اوڑھا دو ! مجھے کپڑا اوڑھا دو ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی یا ایھا المدثر ” فاھجر “ تک ابو سلمہ نے بیان کیا کہ الرجزبت کے معنی میں ہے ۔ پھر وحی گرم ہوگئی اور سلسلہ نہیں ٹوٹا ۔
تشریح :
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بت پرستی نہیں کی تھی ۔ مگر آپ کی قوم بت پرست تھی۔ گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تاکیدا کہا گیا کہ آپ بت پرست قوم کا ساتھ بالکل چھوڑدیں۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بت پرستی نہیں کی تھی ۔ مگر آپ کی قوم بت پرست تھی۔ گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تاکیدا کہا گیا کہ آپ بت پرست قوم کا ساتھ بالکل چھوڑدیں۔