‌صحيح البخاري - حدیث 4924

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ: {وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ} صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا حَرْبٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ سَأَلْتُ أَبَا سَلَمَةَ أَيُّ الْقُرْآنِ أُنْزِلَ أَوَّلُ فَقَالَ يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ فَقُلْتُ أُنْبِئْتُ أَنَّهُ اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ فَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَيُّ الْقُرْآنِ أُنْزِلَ أَوَّلُ فَقَالَ يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ فَقُلْتُ أُنْبِئْتُ أَنَّهُ اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ فَقَالَ لَا أُخْبِرُكَ إِلَّا بِمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاوَرْتُ فِي حِرَاءٍ فَلَمَّا قَضَيْتُ جِوَارِي هَبَطْتُ فَاسْتَبْطَنْتُ الْوَادِيَ فَنُودِيتُ فَنَظَرْتُ أَمَامِي وَخَلْفِي وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي فَإِذَا هُوَ جَالِسٌ عَلَى كُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ فَأَتَيْتُ خَدِيجَةَ فَقُلْتُ دَثِّرُونِي وَصُبُّوا عَلَيَّ مَاءً بَارِدًا وَأُنْزِلَ عَلَيَّ يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4924

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( وربک فکبر )) کی تفسیر ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالصمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے حرب نے بیان کیا کہ ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، کہا کہ میںنے ابوسلمہ سے پوچھا کہ قرآن مجید کی کون سی آیت سب سے پہلے نازل ہوئی تھی ؟ فرمایا کہ ” یا ایھاالمدثر “ میں نے کہا کہ مجھے خبر ملی ہے کہ ” اقرا باسم ربک الذی خلق “ سب سے پہلے نازل ہوئی تھی ۔ ابوسلمہ نے بیان کیا کہ میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے پوچھا تھا کہ قرآن کی کون سی آیت سب سے پہلے نازل ہوئی تھی ؟ انہوں نے فرمایا کہ ” یاایھا المدثر “ ( اے کپڑے میں لپٹنے والے ! ) میں نے ان سے یہی کہا تھا کہ مجھے خبر ملی ہے کہ ” اقرا باسم ربک الذی خلق “ سب سے پہلے نازل ہوئی تھی تو انہوں نے کہا کہ میں تمہیں وہی خبر دے رہا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے ۔ آنحضرت نے فرمایا کہ میں نے غار حرا میں تنہائی اختیار کی جب میں وہ مدت پوری کر چکا اور نیچے اتر کر وادی کے بیچ میں پہنچا تو مجھے پکارا گیا ۔ میں نے اپنے آگے پیچھے دائیں بائیں دیکھا اور مجھے دکھائی دیا کہ فرشتہ آسمان اور زمین کے درمیان کرسی پر بیٹھا ہے ۔ پھر میں خدیجہ ( رضی اللہ عنہا ) کے پاس آیا اور ان سے کہا کہ مجھے کپڑا اوڑھا دو اور میرے اوپر ٹھنڈا پانی ڈالو اور مجھ پر یہ آیت نازل ہوئی ۔ یا ایھا المدثر اے کپڑے میں لپٹنے والے ! اٹھئے پھر لوگوں کو عذاب آخرت سے ڈرایئے اور اپنے پروردگار کی بڑائی کیجئے ۔
تشریح : سورۃ اقراءباسم ربک الذی کے بعد یہ پہلی آیات ہیں جو آپ پر نازل ہوئیں ان میں آپ کو تبلیغ اسلام کا حکم دیا گیا ہے۔ سورۃ اقراءباسم ربک الذی کے بعد یہ پہلی آیات ہیں جو آپ پر نازل ہوئیں ان میں آپ کو تبلیغ اسلام کا حکم دیا گیا ہے۔