كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ {وَدًّا وَلاَ سُواعًا، وَلاَ يَغُوثَ وَيَعُوقَ} صحيح حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ وَقَالَ عَطَاءٌ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا صَارَتْ الْأَوْثَانُ الَّتِي كَانَتْ فِي قَوْمِ نُوحٍ فِي الْعَرَبِ بَعْدُ أَمَّا وَدٌّ كَانَتْ لِكَلْبٍ بِدَوْمَةِ الْجَنْدَلِ وَأَمَّا سُوَاعٌ كَانَتْ لِهُذَيْلٍ وَأَمَّا يَغُوثُ فَكَانَتْ لِمُرَادٍ ثُمَّ لِبَنِي غُطَيْفٍ بِالْجَوْفِ عِنْدَ سَبَإٍ وَأَمَّا يَعُوقُ فَكَانَتْ لِهَمْدَانَ وَأَمَّا نَسْرٌ فَكَانَتْ لِحِمْيَرَ لِآلِ ذِي الْكَلَاعِ أَسْمَاءُ رِجَالٍ صَالِحِينَ مِنْ قَوْمِ نُوحٍ فَلَمَّا هَلَكُوا أَوْحَى الشَّيْطَانُ إِلَى قَوْمِهِمْ أَنْ انْصِبُوا إِلَى مَجَالِسِهِمْ الَّتِي كَانُوا يَجْلِسُونَ أَنْصَابًا وَسَمُّوهَا بِأَسْمَائِهِمْ فَفَعَلُوا فَلَمْ تُعْبَدْ حَتَّى إِذَا هَلَكَ أُولَئِكَ وَتَنَسَّخَ الْعِلْمُ عُبِدَتْ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: ود اور سواع اور یغوث اور یعوق اور نسر کی تفسیر
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو ہشام نے خبر دی ، ان سے ابن جریج نے اور عطا ءنے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جو بت حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قوم میں پوجے جاتے تھے بعد میں وہی عرب میں پوجے جانے لگے ۔ ود دومۃ الجندل میں بنی کلب کا بت تھا ۔ سواع بنی ہذیل کا ۔ یغوث بنی مراد کا اور مراد کی شاخ بنی غطیف کا جو وادی اجوف میںقوم سبا کے پاس رہتے تھے ” یعوق “ بنی ہمدان کا بت تھا ۔ نسر حمیر کا بت تھا جو ذوالکلاع کی آل میں سے تھے ۔ یہ پانچوں حضرت نوح علیہ السلام کی قوم کے نیک لوگوں کے نام تھے جب ان کی موت ہو گئی تو شیطان نے ان کے دل میں ڈالا کہ اپنی مجلسوں میں جہاں وہ بیٹھے تھے ان کے بت قائم کر لیں اوران بتوں کے نام اپنے نیک لوگوں کے نام پر رکھ لیں چنانچہ ان لوگوں نے ایسا ہی کیا اس وقت ان بتوں کی پوجا نہیں ہوتی تھی لیکن جب وہ لوگ بھی مر گئے جنہوں نے بت قائم کئے تھے اور علم لوگوں میں نہ رہا تو ان کی پوجا ہونے لگی ۔
تشریح :
بت پرستی کی ابتدا جملہ بت پرستوں کی اقوام میں اس طرح شروع ہوئی کہ انہوں نے اپنے نیک لوگوں کے ناموں پربت بنالئے ۔ پہلے عبادت میں ان کو سامنے رکھنے لگے شیطان نے یہ فریب اس طرح چلایا کہ ان بتوں کے دیکھنے سے بزرگوں کی یاد تازہ رہے گی اور عبادت میں دل لگے گا، رفتہ رفتہ وہ بت ہی خود معبود بنا لئے گئے۔ تمام بت پرستوں کا آج تک یہی حال ہے پس دنیا میں بت پرستی یوں شروع ہوئی۔ اسی لئے اسلامی شریعت میں اللہ تعالیٰ نے بت اورصورت کے بنانے سے منع فرمادیا اور یہ حکم دیا کہ جہاں بت یا صورت دیکھو اس کو توڑ پھوڑ کر پھینک دو کیونکہ یہ چیزیں اخیر میں شرک کا ذریعہ ہو گئیں اسلامی شریعت میں یاد گار کے لئے بھی بت یا صورت کا بنانا درست نہیں اور کوئی کتنے ہی مقدس پیغمبر یا اوتار کی صورت ہواس کی کوئی عزت یا حرمت نہیں کرنا چاہئے کیونکہ وہ صرف ایک مورت ہے جس کا اسلام میں کوئی وزن نہیں۔ مسلمانوں کو ہمیشہ اپنے اس اصول مذہبی کا خیال رکھنا چاہئے اور کسی بادشاہ یا بزرگ کے بت بنانے میں ان کا بالکل مدد نہ کرنا چاہئے ، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے وتعاونوا علی البر والتقویٰ ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان ( المائدہ: 2 ) ( وحیدی ) مگر یہ کس قدر افسوسناک حرکت ہے کہ بعض تعزیہ پر ست حضرات تعزیہ کے ساتھ حضرت فاطمۃ الزہراءکی کاغذی صورت بناکر تعزیہ کے آگے رکھتے اور اس کا پورا ادب بجا لاتے ہیں۔ کتنے نام نہاد مسلمانوں نے مزار اولیاءکے فوٹو لے کر ان کو گھروں میں رکھا ہوا ہے اور صبح اور شام ان کو معطر کرکے ان پر پھول چڑھاتے اور ان کی تعظیم کرتے ہیں یہ جملہ حرکات بت سازی اور بت پرستی ہی کی شکلیں ہیں۔ اللہ پاک مسلمانوں کو نیک سمجھ عطا کرے کہ وہ ایسی حرکتوں سے باز رہیں ورنہ میدان محشر میں سخت ترین رسوائی کے لئے تیار رہیں۔
بت پرستی کی ابتدا جملہ بت پرستوں کی اقوام میں اس طرح شروع ہوئی کہ انہوں نے اپنے نیک لوگوں کے ناموں پربت بنالئے ۔ پہلے عبادت میں ان کو سامنے رکھنے لگے شیطان نے یہ فریب اس طرح چلایا کہ ان بتوں کے دیکھنے سے بزرگوں کی یاد تازہ رہے گی اور عبادت میں دل لگے گا، رفتہ رفتہ وہ بت ہی خود معبود بنا لئے گئے۔ تمام بت پرستوں کا آج تک یہی حال ہے پس دنیا میں بت پرستی یوں شروع ہوئی۔ اسی لئے اسلامی شریعت میں اللہ تعالیٰ نے بت اورصورت کے بنانے سے منع فرمادیا اور یہ حکم دیا کہ جہاں بت یا صورت دیکھو اس کو توڑ پھوڑ کر پھینک دو کیونکہ یہ چیزیں اخیر میں شرک کا ذریعہ ہو گئیں اسلامی شریعت میں یاد گار کے لئے بھی بت یا صورت کا بنانا درست نہیں اور کوئی کتنے ہی مقدس پیغمبر یا اوتار کی صورت ہواس کی کوئی عزت یا حرمت نہیں کرنا چاہئے کیونکہ وہ صرف ایک مورت ہے جس کا اسلام میں کوئی وزن نہیں۔ مسلمانوں کو ہمیشہ اپنے اس اصول مذہبی کا خیال رکھنا چاہئے اور کسی بادشاہ یا بزرگ کے بت بنانے میں ان کا بالکل مدد نہ کرنا چاہئے ، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے وتعاونوا علی البر والتقویٰ ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان ( المائدہ: 2 ) ( وحیدی ) مگر یہ کس قدر افسوسناک حرکت ہے کہ بعض تعزیہ پر ست حضرات تعزیہ کے ساتھ حضرت فاطمۃ الزہراءکی کاغذی صورت بناکر تعزیہ کے آگے رکھتے اور اس کا پورا ادب بجا لاتے ہیں۔ کتنے نام نہاد مسلمانوں نے مزار اولیاءکے فوٹو لے کر ان کو گھروں میں رکھا ہوا ہے اور صبح اور شام ان کو معطر کرکے ان پر پھول چڑھاتے اور ان کی تعظیم کرتے ہیں یہ جملہ حرکات بت سازی اور بت پرستی ہی کی شکلیں ہیں۔ اللہ پاک مسلمانوں کو نیک سمجھ عطا کرے کہ وہ ایسی حرکتوں سے باز رہیں ورنہ میدان محشر میں سخت ترین رسوائی کے لئے تیار رہیں۔