كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {يَوْمَ يُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ} صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَكْشِفُ رَبُّنَا عَنْ سَاقِهِ فَيَسْجُدُ لَهُ كُلُّ مُؤْمِنٍ وَمُؤْمِنَةٍ فَيَبْقَى كُلُّ مَنْ كَانَ يَسْجُدُ فِي الدُّنْيَا رِيَاءً وَسُمْعَةً فَيَذْهَبُ لِيَسْجُدَ فَيَعُودُ ظَهْرُهُ طَبَقًا وَاحِدًا
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( یوم یکشف عن ساق الایۃ )) کی تفسیر
ہم سے آدم نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے خالد بن یزید نے ، ان سے سعید بن ابی ہلال نے ، ان سے زید بن اسلم نے ، ان سے عطا بن یسار اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرمارہے تھے کہ ہمارا رب قیامت کے دن اپنی پنڈلی کھولے گا اس وقت ہر مومن مرد اور ہر مومنہ عورت اس کے لئے سجدہ میں گر پڑیں گے ۔ صرف وہ باقی رہ جائیں گے جو دنیا میں دکھاوے اور ناموری کے لئے سجدہ کرتے تھے ۔ جب وہ سجدہ کرنا چاہیں گے تو ان کی پیٹھ تختہ ہو جائے گی اور وہ سجدہ کے لئے نہ مڑ سکیں گے ۔
تشریح :
پنڈلی کے ظاہری معنوں پر ایمان لانا ضروری ہے۔ اہل حدیث ظاہری الفاظ کی تاویل نہیں کرتے بلکہ ان کی حقیقت اللہ کو سونپتے ہیں اس میں کرید کرنا بدعت جانتے ہیں، جیسا اللہ ہے ویسی اس کی پنڈلی ہے۔ آمنا باللہ کما ھو باسمائہ وصفاتہ اور ہم اس کی ذات اور صفات پر جیسا بھی وہ ہے ہمارا ایمان ہے اس کی صفات کے ظواہر پر ہم یقین رکھتے ہیں اور ان میں کوئی تاویل نہیں کرتے ھذا ھو الصراط المستقیم۔
پنڈلی کے ظاہری معنوں پر ایمان لانا ضروری ہے۔ اہل حدیث ظاہری الفاظ کی تاویل نہیں کرتے بلکہ ان کی حقیقت اللہ کو سونپتے ہیں اس میں کرید کرنا بدعت جانتے ہیں، جیسا اللہ ہے ویسی اس کی پنڈلی ہے۔ آمنا باللہ کما ھو باسمائہ وصفاتہ اور ہم اس کی ذات اور صفات پر جیسا بھی وہ ہے ہمارا ایمان ہے اس کی صفات کے ظواہر پر ہم یقین رکھتے ہیں اور ان میں کوئی تاویل نہیں کرتے ھذا ھو الصراط المستقیم۔