‌صحيح البخاري - حدیث 4915

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا} صحيح حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ حُنَيْنٍ يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ كُنْتُ أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَ عُمَرَ عَنْ الْمَرْأَتَيْنِ اللَّتَيْنِ تَظَاهَرَتَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَكَثْتُ سَنَةً فَلَمْ أَجِدْ لَهُ مَوْضِعًا حَتَّى خَرَجْتُ مَعَهُ حَاجًّا فَلَمَّا كُنَّا بِظَهْرَانَ ذَهَبَ عُمَرُ لِحَاجَتِهِ فَقَالَ أَدْرِكْنِي بِالْوَضُوءِ فَأَدْرَكْتُهُ بِالْإِدَاوَةِ فَجَعَلْتُ أَسْكُبُ عَلَيْهِ الْمَاءَ وَرَأَيْتُ مَوْضِعًا فَقُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مَنْ الْمَرْأَتَانِ اللَّتَانِ تَظَاهَرَتَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَمَا أَتْمَمْتُ كَلَامِي حَتَّى قَالَ عَائِشَةُ وَحَفْصَةُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4915

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( ان تتوباالی اللہ فقد صغت قلوبکما )) کی تفسیر ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن انصاری نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے عبید بن حنین سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ان عورتوں کے متعلق سوال کرنا چاہا جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر زور کیا تھا ۔ ایک سال اسی فکر میں رہا اور مجھے کوئی موقع نہیں ملتا تھا آخر ان کے ساتھ حج کےلئے نکلا ( واپسی میں ) جب ہم مقام ظہران میں تھے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ رفع حاجت کے لئے گئے ۔ پھر کہا کہ میرے لئے وضو کا پانی لاؤ ، میں ایک برتن میں پانی لایا اور ان کووضو کرانے لگا اسوقت مجھ کو موقع ملا ۔ میں نے عرض کیا امیر المؤمنین ! وہ عورتیں کون تھیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابل ایسا کیا تھا ؟ ابھی میں نے اپنی بات پوری نہ کی تھی انہوں نے کہا کہ وہ عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہما تھیں ۔