كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَأُولاَتُ الأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ، وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًا} صحيح حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَى قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبُو هُرَيْرَةَ جَالِسٌ عِنْدَهُ فَقَالَ أَفْتِنِي فِي امْرَأَةٍ وَلَدَتْ بَعْدَ زَوْجِهَا بِأَرْبَعِينَ لَيْلَةً فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ آخِرُ الْأَجَلَيْنِ قُلْتُ أَنَا وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَا مَعَ ابْنِ أَخِي يَعْنِي أَبَا سَلَمَةَ فَأَرْسَلَ ابْنُ عَبَّاسٍ غُلَامَهُ كُرَيْبًا إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ يَسْأَلُهَا فَقَالَتْ قُتِلَ زَوْجُ سُبَيْعَةَ الْأَسْلَمِيَّةِ وَهِيَ حُبْلَى فَوَضَعَتْ بَعْدَ مَوْتِهِ بِأَرْبَعِينَ لَيْلَةً فَخُطِبَتْ فَأَنْكَحَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ أَبُو السَّنَابِلِ فِيمَنْ خَطَبَهَا
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( واولات الاحمال اجلھن ان یضعن حملھن )) کی تفسیر
ہم سے سعد بن حفص نے بیان کیا ، کہا ہم سے شیبان نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ نے بیان کیا ، کہا مجھے ابو سلمہ بن عبدالرحمن نے خبر دی ، انہوں نے بیان کیا کہ ایک شخص ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آیا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ۔ آنے والے نے پوچھا کہ آپ مجھے اس عورت کے متعلق مسئلہ بتایئے جس نے اپنے شوہر کی وفات کے چار مہینے بعد بچہ جنا ؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ جس کا خاوند فوت ہو وہ عدت کی دو مدتوں میں جو مدت لمبی ہو اس کی رعایت کرے ( ابو سلمہ نے بیان کیا کہ ) میں نے عرض کیا کہ ( قرآن مجید میں تو ان کی عدت کایہ حکم ہے ) حمل والیوں کی عدت ان کے حمل کا پیدا ہو جانا ہے ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں بھی اس مسئلہ میں اپنے بھتیجے کے ساتھ ہوں ۔ ان کی مراد ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے تھی آخر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنے غلام کریب کو ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں بھیجا یہی مسئلہ پوچھنے کے لئے ۔ ام المؤمنین نے بتایا کہ سبیعہ اسلمیہ کے شوہر ( سعد بن خولہ رضی اللہ عنہما ) شہید کر دیئے گئے تھے وہ اس وقت حاملہ تھیں شوہر کی موت کے چالیس دن بعد ان کے یہاں بچہ پیدا ہوا پھر ان کے پاس نکاح کا پیغام پہنچا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نکاح کردیا ۔ ابو السنابل بھی ان کے پاس پیغام نکاح بھیجنے والوں میں سے تھے ۔
تشریح :
اس بارے میں صحیح مسئلہ وہی ہے جو آیت میں مذکور ہے یعنی حمل والی عورتیں مطلقہ ہوں تو ان کی عدت وضع حمل ہے۔ بچہ پیدا ہونے پر وہ چاہیں تو نکاح ثانی کر سکتی ہیں خواہ بچہ کم سے کم مدت میں پیدا ہو جائے یا دیر بہر حال فتویٰ صحیح یہی ہے۔
اس بارے میں صحیح مسئلہ وہی ہے جو آیت میں مذکور ہے یعنی حمل والی عورتیں مطلقہ ہوں تو ان کی عدت وضع حمل ہے۔ بچہ پیدا ہونے پر وہ چاہیں تو نکاح ثانی کر سکتی ہیں خواہ بچہ کم سے کم مدت میں پیدا ہو جائے یا دیر بہر حال فتویٰ صحیح یہی ہے۔