‌صحيح البخاري - حدیث 4906

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {هُمُ الَّذِينَ يَقُولُونَ: لاَ تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّى يَنْفَضُّوا} [المنافقون: 7]، يَنْفَضُّوا: يَتَفَرَّقُوا {وَلِلَّهِ خَزَائِنُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَلَكِنَّ المُنَافِقِينَ لاَ يَفْقَهُونَ} صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْفَضْلِ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ حَزِنْتُ عَلَى مَنْ أُصِيبَ بِالْحَرَّةِ فَكَتَبَ إِلَيَّ زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ وَبَلَغَهُ شِدَّةُ حُزْنِي يَذْكُرُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ وَلِأَبْنَاءِ الْأَنْصَارِ وَشَكَّ ابْنُ الْفَضْلِ فِي أَبْنَاءِ أَبْنَاءِ الْأَنْصَارِ فَسَأَلَ أَنَسًا بَعْضُ مَنْ كَانَ عِنْدَهُ فَقَالَ هُوَ الَّذِي يَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الَّذِي أَوْفَى اللَّهُ لَهُ بِأُذُنِهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4906

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( ھم الذین یقولون لاتنفقوا الایۃ )) کی تفسیر ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے اسماعیل بن ابراہیم بن عقبہ نے بیان کیا ، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا کہ مجھ سے عبداللہ بن فضل نے بیان کیا اور انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے ان کا بیان نقل کیا کہ مقام حرہ میں جو لوگ شہید کر دیئے گئے تھے ان پر مجھے بڑا رنج ہوا ۔ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہما کو میرے غم کی اطلاع پہنچی تو انہوں نے مجھے لکھاکہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ، آپ فرمارہے تھے کہ اے اللہ ! انصار کی مغفرت فرما اور ان کے بیٹوں کی بھی مغفرت فرما ۔ حضرت عبداللہ بن فضل کو اس میں شک تھا کہ آپ نے انصار کے بیٹوں کے بیٹوں کا بھی ذکر کیا تھا یا نہیں ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ان کی مجلس کے حاضرین میں سے کسی نے سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہما ہی وہ ہیں جن کے سننے کی اللہ تعالیٰ نے تصدیق کی تھی ۔
تشریح : حرہ مدینہ کا ایک میدان ہے، 63ھ میں جہاں پر یزیدیوں نے پڑاؤ کیا جب کہ مدینہ منورہ کے لوگوں نے یزید کی بیعت سے انکار کردیا تھا۔ اس نے ایک فوج بھیجی جس نے مدینہ منورہ پہنچ کر وہاں قتل عام کیا۔ انصار کی ایک بہت بڑی تعداد اس حادثہ میں شہید ہو گئی تھی۔ حضرت انس ان دونوں بصرہ میں تھے جب ان کو اس کی خبر ملی تو بہت رنجیدہ ہوئے۔ حضرت زید بن ارقم کی تصدیق سے مراد یہی ہے کہ اللہ پاک نے منافقوں کے خلاف بیان دینے میں ان کی تصدیق کے لئے سورۃ منافقون نازل فرمائی تھی۔ حرہ مدینہ کا ایک میدان ہے، 63ھ میں جہاں پر یزیدیوں نے پڑاؤ کیا جب کہ مدینہ منورہ کے لوگوں نے یزید کی بیعت سے انکار کردیا تھا۔ اس نے ایک فوج بھیجی جس نے مدینہ منورہ پہنچ کر وہاں قتل عام کیا۔ انصار کی ایک بہت بڑی تعداد اس حادثہ میں شہید ہو گئی تھی۔ حضرت انس ان دونوں بصرہ میں تھے جب ان کو اس کی خبر ملی تو بہت رنجیدہ ہوئے۔ حضرت زید بن ارقم کی تصدیق سے مراد یہی ہے کہ اللہ پاک نے منافقوں کے خلاف بیان دینے میں ان کی تصدیق کے لئے سورۃ منافقون نازل فرمائی تھی۔