كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ: {وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا يَسْتَغْفِرْ لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ لَوَّوْا رُءُوسَهُمْ، وَرَأَيْتَهُمْ يَصُدُّونَ وَهُمْ مُسْتَكْبِرُونَ} صحيح حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ كُنْتُ مَعَ عَمِّي فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ ابْنَ سَلُولَ يَقُولُ لَا تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّى يَنْفَضُّوا وَلَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَمِّي فَذَكَرَ عَمِّي لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَانِي فَحَدَّثْتُهُ فَأَرْسَلَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ وَأَصْحَابِهِ فَحَلَفُوا مَا قَالُوا وَكَذَّبَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَدَّقَهُمْ فَأَصَابَنِي غَمٌّ لَمْ يُصِبْنِي مِثْلُهُ قَطُّ فَجَلَسْتُ فِي بَيْتِي وَقَالَ عَمِّي مَا أَرَدْتَ إِلَى أَنْ كَذَّبَكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَقَتَكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ قَالُوا نَشْهَدُ إِنَّكَ لَرَسُولُ اللَّهِ وَأَرْسَلَ إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَهَا وَقَالَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ صَدَّقَكَ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( واذا قیل لھم تعالوا یستغفر لکم رسول اللہ لوواروسھم )) کی تفسیر
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا ، ان سے اسرائیل نے بیان کیا ، ان سے ابو اسحاق نے اور ان سے زید بن ارقم رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے اپنے چچا کے ساتھ تھا میں نے عبداللہ بن ابی ابن سلول کو کہتے سناکہ ” جو لوگ رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس ہیں ان پر کچھ خرچ نہ کرو تاکہ وہ منتشر ہوجائیں اور اگر اب ہم مدینہ واپس لوٹیں گے تو ہم میں سے جو عزت والے ہیں ان ذلیلوں کو نکال باہر کردیں گے ۔ “ میں نے اس کا ذکر اپنے چچا سے کیا اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ہی کی تصدیق کردی تو مجھے اس کا اتنا افسوس ہوا کہ پہلے کبھی کسی بات پر نہ ہوا ہوگا ، میں غم سے اپنے گھر میں بیٹھ گیا ۔ میرے چچا نے کہا کہ تمہارا کیا ایسا خیال تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں جھٹلایا اور تم پر خفا ہوئے ہیں ؟ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی اذاجاءک المنافقون الایۃ جب منافق آپ کے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ آپ بیشک اللہ کے رسول ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلوا کر اس آیت کی تلاوت فرمائی اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہاری تصدیق نازل کردی ہے ۔
تشریح :
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم غیب داں نہیں تھے، دلوں کا حال صرف اللہ تعالیٰ جانتا ہے۔ عبداللہ بن ابی نے قسمیں کھا کھا کر اپنی برات ظاہر کی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی باتوں کا یقین کر لیا بعد وحی الٰہی نے عبداللہ بن ابی کا جھوٹ ظاہر فرمایا اور حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہما کے بیان کی تصدیق فرمائی جس سے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہما کا دل مطمئن ہو گیا اور منافقین کا سورۃ منافقین میں سارا پول کھول دیا گیا۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم غیب داں نہیں تھے، دلوں کا حال صرف اللہ تعالیٰ جانتا ہے۔ عبداللہ بن ابی نے قسمیں کھا کھا کر اپنی برات ظاہر کی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی باتوں کا یقین کر لیا بعد وحی الٰہی نے عبداللہ بن ابی کا جھوٹ ظاہر فرمایا اور حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہما کے بیان کی تصدیق فرمائی جس سے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہما کا دل مطمئن ہو گیا اور منافقین کا سورۃ منافقین میں سارا پول کھول دیا گیا۔