كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ 63سُورَةُ المُنَافِقِينَ : {إِذَا جَاءَكَ المُنَافِقُونَ قَالُوا: نَشْهَدُ إِنَّكَ لَرَسُولُ اللَّهِ} [ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ كُنْتُ فِي غَزَاةٍ فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ يَقُولُ لَا تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّى يَنْفَضُّوا مِنْ حَوْلِهِ وَلَئِنْ رَجَعْنَا مِنْ عِنْدِهِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَمِّي أَوْ لِعُمَرَ فَذَكَرَهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَانِي فَحَدَّثْتُهُ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ وَأَصْحَابِهِ فَحَلَفُوا مَا قَالُوا فَكَذَّبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَدَّقَهُ فَأَصَابَنِي هَمٌّ لَمْ يُصِبْنِي مِثْلُهُ قَطُّ فَجَلَسْتُ فِي الْبَيْتِ فَقَالَ لِي عَمِّي مَا أَرَدْتَ إِلَى أَنْ كَذَّبَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَقَتَكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ فَبَعَثَ إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ صَدَّقَكَ يَا زَيْدُ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: 63سورۃ المنافقین کی تفسیر آیت (( قالوا نشھد انک لرسول اللہ الایۃ )) کی تفسیر ہم سے عبداللہ بن رجاء نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسرائیل بن یونس نے بیان کیا ، ان سے اسحاق نے اور ان سے زید بن ارقم رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں ایک غزوہ ( تبوک ) میں تھا اور میں نے ( منافقوں کے سردار ) عبداللہ بن ابی کو یہ کہتے سنا کہ جو لوگ ( مہاجرین ) رسول کے پاس جمع ہیں ان پر خرچ نہ کرو تاکہ وہ خود ہی رسول اللہ سے جدا ہو جائیں گے ۔ اس نے یہ بھی کہا اب اگر ہم مدینہ لوٹ کر جائیں گے تو عزت والا وہاں سے ذلت والوں کو نکال باہر کرے گا ۔ میں نے اس کا ذکر اپنے چچا ( سعدبن عبادہ انصاری ) سے کیا یا حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے اس کا ذکر کیا ۔ ( راوی کو شک تھا ) انہوں نے اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا میں نے تمام باتیں آپ کو سنا دیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن ابی اور اس کے ساتھیوں کو بلا بھیجا ۔ ( انہوں نے قسم کھالی کہا کہ انہوں نے اس طرح کی کوئی بات نہیں کہی تھی ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو جھوٹا سمجھا اور عبداللہ کو سچا سمجھا ۔ مجھے اس کا اتنا صدمہ ہوا کہ ایسا کبھی نہ ہوا تھا ۔ پھر میں گھر میں بیٹھ رہا ۔ میرے چچا نے کہا کہ میرا خیال نہیں تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تمہاری تکذیب کریں گے اور تم پر ناراض ہوں گے ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ سورت نازل کی ۔ جب منافق آپ کے پاس آتے ہیں اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلوایا اور اس سورت کی تلاوت کی اور فرمایا کہ اے زید ! اللہ تعالیٰ نے تم کو سچا کر دیا ہے ۔