كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {إِذَا جَاءَكَ المُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ} صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ وَأَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ مُسْلِمٍ أَخْبَرَهُ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ شَهِدْتُ الصَّلَاةَ يَوْمَ الْفِطْرِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ فَكُلُّهُمْ يُصَلِّيهَا قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ يَخْطُبُ بَعْدُ فَنَزَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ حِينَ يُجَلِّسُ الرِّجَالَ بِيَدِهِ ثُمَّ أَقْبَلَ يَشُقُّهُمْ حَتَّى أَتَى النِّسَاءَ مَعَ بِلَالٍ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ عَلَى أَنْ لَا يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا يَسْرِقْنَ وَلَا يَزْنِينَ وَلَا يَقْتُلْنَ أَوْلَادَهُنَّ وَلَا يَأْتِينَ بِبُهْتَانٍ يَفْتَرِينَهُ بَيْنَ أَيْدِيهِنَّ وَأَرْجُلِهِنَّ حَتَّى فَرَغَ مِنْ الْآيَةِ كُلِّهَا ثُمَّ قَالَ حِينَ فَرَغَ أَنْتُنَّ عَلَى ذَلِكَ فَقَالَتْ امْرَأَةٌ وَاحِدَةٌ لَمْ يُجِبْهُ غَيْرُهَا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَا يَدْرِي الْحَسَنُ مَنْ هِيَ قَالَ فَتَصَدَّقْنَ وَبَسَطَ بِلَالٌ ثَوْبَهُ فَجَعَلْنَ يُلْقِينَ الْفَتَخَ وَالْخَوَاتِيمَ فِي ثَوْبِ بِلَالٍ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( اذا جاءک المومنات یبایعنک الایۃ )) کی تفسیر ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہارون بن معروف نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا کہ مجھے ابن جریج نے خبر دی ، انہیں حسن بن مسلم نے خبر دی ، انہیں طاؤس نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر اور عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے ساتھ عیدالفطر کی نماز پڑھی ہے ۔ ان تمام بزرگوں نے نماز خطبہ سے پہلے پڑھی تھی اور خطبہ بعد میں دیا تھا ( ایک مرتبہ خطبہ سے فارغ ہونے کے بعد ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اترے گویا اب بھی میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں ، جب آپ لوگوں کو اپنے ہاتھ کے اشارے سے بٹھا رہے تھے پھر آپ صف چیرتے ہوئے آگے پڑھے اور عورتوں کے پاس تشریف لائے ۔ بلال رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ تھے پھر آپ نے یہ آیت تلاوت کی یا ایھا النبی اذا جاءک المومنات الخ یعنی ” اے نبی ! جب مومن عورتیں آپ کے پاس آئیں کہ آپ سے ان باتوں پر بیعت کریں کہ اللہ کے ساتھ نہ کسی کو شریک کریں گی اور نہ چوری کریں گی اور نہ بد کاری کریں گی اور نہ اپنے بچوں کو قتل کریں گی اور نہ بہتان لگا ئیں گی جسے اپنے ہاتھ اور پاؤں کے درمیان گھڑ لیں “ آپ نے پوری آیت آخر تک پڑھی ۔ جب آپ آیت پڑھ چکے تو فرمایا تم ان شرائط پر قائم رہنے کا وعدہ کرتی ہو ؟ ان میں سے ایک عورت نے جواب دیا ہاں یا رسول اللہ ! ان کے سوا اور کسی عورت نے ( شرم کی وجہ سے ) کوئی بات نہیں کہی ۔ حسن کو اس عورت کا نام معلوم نہیں تھا بیان کیا کہ پھر عورتوں نے صدقہ دینا شروع کیا اور بلال رضی اللہ عنہ نے اپنا کپڑا پھیلا لیا ۔ عورتیں بلال کے کپڑے میں چھلے اور انگوٹھیاں ڈالنے لگیں ۔