‌صحيح البخاري - حدیث 489

كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابٌ: المَسَاجِدُ الَّتِي عَلَى طُرُقِ المَدِينَةِ، وَالمَوَاضِعِ الَّتِي صَلَّى فِيهَا النَّبِيُّ ﷺ صحيح وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، حَدَّثَهُ: «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ عِنْدَ سَرَحَاتٍ عَنْ يَسَارِ الطَّرِيقِ فِي مَسِيلٍ دُونَ هَرْشَى، ذَلِكَ المَسِيلُ لاَصِقٌ بِكُرَاعِ هَرْشَى، بَيْنَهُ وَبَيْنَ الطَّرِيقِ قَرِيبٌ مِنْ غَلْوَةٍ» وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ «يُصَلِّي إِلَى سَرْحَةٍ هِيَ أَقْرَبُ السَّرَحَاتِ إِلَى الطَّرِيقِ، وَهِيَ أَطْوَلُهُنَّ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 489

کتاب: نماز کے احکام و مسائل باب: مدینہ کے راستے کی مساجد کا بیان اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے نافع سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے راستے کے بائیں طرف ان گھنے درختوں کے پاس قیام فرمایا جو ہرشی پہاڑ کے نزدیک نشیب میں ہیں۔ یہ ڈھلوان جگہ ہرشی کے ایک کنارے سے ملی ہوئی ہے۔ یہاں سے عام راستہ تک پہنچنے کے لیے تیر کی مار کا فاصلہ ہے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اس بڑے درخت کی طرف نماز پڑھتے تھے جو ان تمام درختوں میں راستے سے سب سے زیادہ نزدیک ہے اور سب سے لمبا درخت بھی یہی ہے۔