‌صحيح البخاري - حدیث 4889

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ} صحيح حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ كَثِيرٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ الْأَشْجَعِيُّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَابَنِي الْجَهْدُ فَأَرْسَلَ إِلَى نِسَائِهِ فَلَمْ يَجِدْ عِنْدَهُنَّ شَيْئًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا رَجُلٌ يُضَيِّفُهُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ يَرْحَمُهُ اللَّهُ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَذَهَبَ إِلَى أَهْلِهِ فَقَالَ لِامْرَأَتِهِ ضَيْفُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَدَّخِرِيهِ شَيْئًا قَالَتْ وَاللَّهِ مَا عِنْدِي إِلَّا قُوتُ الصِّبْيَةِ قَالَ فَإِذَا أَرَادَ الصِّبْيَةُ الْعَشَاءَ فَنَوِّمِيهِمْ وَتَعَالَيْ فَأَطْفِئِي السِّرَاجَ وَنَطْوِي بُطُونَنَا اللَّيْلَةَ فَفَعَلَتْ ثُمَّ غَدَا الرَّجُلُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَقَدْ عَجِبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَوْ ضَحِكَ مِنْ فُلَانٍ وَفُلَانَةَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4889

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( ویوثرون علی انفسھم الایۃ )) کی تفسیر مجھ سے یعقوب بن ابراہیم بن کثیر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے اسامہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے فضیل بن غزوان نے بیان کیا ، ان سے ابو حازم اشجعی نے اور ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک صاحب خود ( حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ) حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! میں فاقہ سے ہوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ازواج مطہرات کے پاس بھیجا ( کہ وہ آپ کی دعوت کریں ) لیکن ان کے پاس کوئی چیز کھانے کی نہیں تھی ۔ آپ نے فرمایا کیا کوئی شخص ایسا نہیں جو آج رات اس مہمان کی میزبانی کرے ؟ اللہ اس پر رحم کرے گا ۔ اس پر ایک انصاری صحابی ( ابو طلحہ ) کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ آج میرے مہمان ہیں پھر وہ انہیں اپنے ساتھ گھر لے گئے اور اپنی بیوی سے کہا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مہمان ہیں ، کوئی چیز ان سے بچا کے نہ رکھنا ۔ بیوی نے کہا اللہ کی قسم میرے پاس اس وقت بچوں کے کھانے کے سوا اور کوئی چیز نہیں ہے ۔ انصاری صحابی نے کہا اگر بچے کھانا مانگیں تو انہیں سلادو اور آؤ یہ چراغ بھی بجھادو ، آج رات ہم بھوکے ہی رہ لیں گے ۔ بیوی نے ایسا ہی کیا ۔ پھر وہ انصاری صحابی صبح کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فلاں ( انصاری صحابی ) اور ان کی بیوی ( کے عمل ) کو پسند فرمایا ۔ یا ( آپ نے یہ فرمایا کہ ) اللہ تعالیٰ مسکرایا پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی ویو ثرون علی انفسھم ولو کان بھم خصاصۃ یعنی اور اپنے سے مقدم رکھتے ہیں اگر چہ خود فاقہ میں ہی ہوں ۔
تشریح : اس حدیث میں تعجب اور ضحک دو صفتوں کا اللہ کے لئے ذکر ہے جو بر حق ہے ان کی کیفیت میں بحث کرنا بدعت ہے اور ظاہر پر ایمان لانا واجب ہے۔ صفات الہیہ کو بغیر تاویل کے تسلیم کرنا ضروری ہے۔ سلف صالحین کا یہی طریقہ ہے۔ ایمان کے سلامتی اسی میں ہے کہ صرف مسلک سلف کا اتباع کیا جائے اور بس۔ اس حدیث میں تعجب اور ضحک دو صفتوں کا اللہ کے لئے ذکر ہے جو بر حق ہے ان کی کیفیت میں بحث کرنا بدعت ہے اور ظاہر پر ایمان لانا واجب ہے۔ صفات الہیہ کو بغیر تاویل کے تسلیم کرنا ضروری ہے۔ سلف صالحین کا یہی طریقہ ہے۔ ایمان کے سلامتی اسی میں ہے کہ صرف مسلک سلف کا اتباع کیا جائے اور بس۔