كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ} صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَعَنَ اللَّهُ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُوتَشِمَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ فَبَلَغَ ذَلِكَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي أَسَدٍ يُقَالُ لَهَا أُمُّ يَعْقُوبَ فَجَاءَتْ فَقَالَتْ إِنَّهُ بَلَغَنِي عَنْكَ أَنَّكَ لَعَنْتَ كَيْتَ وَكَيْتَ فَقَالَ وَمَا لِي أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ هُوَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَقَالَتْ لَقَدْ قَرَأْتُ مَا بَيْنَ اللَّوْحَيْنِ فَمَا وَجَدْتُ فِيهِ مَا تَقُولُ قَالَ لَئِنْ كُنْتِ قَرَأْتِيهِ لَقَدْ وَجَدْتِيهِ أَمَا قَرَأْتِ وَمَا آتَاكُمْ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا قَالَتْ بَلَى قَالَ فَإِنَّهُ قَدْ نَهَى عَنْهُ قَالَتْ فَإِنِّي أَرَى أَهْلَكَ يَفْعَلُونَهُ قَالَ فَاذْهَبِي فَانْظُرِي فَذَهَبَتْ فَنَظَرَتْ فَلَمْ تَرَ مِنْ حَاجَتِهَا شَيْئًا فَقَالَ لَوْ كَانَتْ كَذَلِكَ مَا جَامَعْتُهَا
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( وما اٰتاکم الرسول فخذوہ الایۃ )) کی تفسیر
ہم سے محمد بن یوسف بیکندی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ، بیان کیا ، ان سے منصور بن معتمر نے ، ان سے ابراہیم نخعی نے ، ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے گود وانے والیوں اور گودنے والیوں پر لعنت بھیجی ہے چہرے کے بال اکھاڑنے والیوں اور حسن کے لئے آ گے کے دانتوں میں کشادگی کرنے والیوں پر لعنت بھیجی ہے کہ یہ اللہ کی پیدا کی ہوئی صورت میں تبدیلی کرتی ہیں ۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا یہ کلام قبیلہ بنی اسد کی ایک عورت کو معلوم ہو ا جو ام یعقوب کے نام سے معروف تھی وہ آئی اور کہا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ نے اس طرح کی عورتوں پر لعنت بھیجی ہے ؟ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا آخر کیوں نہ میں انہیں لعنت کروں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہے اور جو کتاب اللہ کے حکم کے مطابق ملعون ہے ۔ اس عورت نے کہا کہ قرآن مجید تو میں نے بھی پڑھا ہے لیکن آپ جو کچھ کہتے ہیں میں نے تو اس میں کہیں یہ بات نہیں دیکھی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر تم نے بغور پڑھا ہو تا تو تمہیں ضرور مل جاتا کیا تم نے یہ آیت نہیں پڑھی کہ ” رسول صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں جو کچھ دیں لے لیا کرو اور جس سے تمہیں روک دیں ، رک جایا کرو ۔ “ اس نے کہا کہ پڑھی ہے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چیزوں سے روکا ہے ۔ اس پر عورت نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ آپ کی بیوی بھی ایسا کرتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اچھا جاؤ اور دیکھ لو ۔ وہ عورت گئی اور اس نے دیکھا لیکن اس طرح کی ان کے یہاں کوئی معیوب چیز اسے نہیںملی ۔ پھر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر میری بیوی اسی طرح کرتی تو بھلا وہ میرے ساتھ رہ سکتی تھی ؟ ہر گز نہیں ۔
تشریح :
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے اس قول سے ان لوگوں کا رد ہوا جو صرف قرآن کو واجب العمل جانتے ہیں اور حدیث شریف کو واجب العمل نہیں جانتے ایسے لوگ دائرہ اسلام سے خارج اور ویریدون ان یفرقوابین اللہ ورسولہ ( النسائ: 150 ) میں داخل ہیں۔ حدیث شریف قرآن مجید سے جدا نہیں ہے قرآن شریف میں خود حدیث شریف کی پیروی کا حکم ہے اس لئے حدیث کے منکر خود قرآن کے بھی انکار ی ہیں۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے اس قول سے ان لوگوں کا رد ہوا جو صرف قرآن کو واجب العمل جانتے ہیں اور حدیث شریف کو واجب العمل نہیں جانتے ایسے لوگ دائرہ اسلام سے خارج اور ویریدون ان یفرقوابین اللہ ورسولہ ( النسائ: 150 ) میں داخل ہیں۔ حدیث شریف قرآن مجید سے جدا نہیں ہے قرآن شریف میں خود حدیث شریف کی پیروی کا حکم ہے اس لئے حدیث کے منکر خود قرآن کے بھی انکار ی ہیں۔