‌صحيح البخاري - حدیث 4885

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ: {مَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ} صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ غَيْرَ مَرَّةٍ عَنْ عَمْرٍو عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَتْ أَمْوَالُ بَنِي النَّضِيرِ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا لَمْ يُوجِفْ الْمُسْلِمُونَ عَلَيْهِ بِخَيْلٍ وَلَا رِكَابٍ فَكَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاصَّةً يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ مِنْهَا نَفَقَةَ سَنَتِهِ ثُمَّ يَجْعَلُ مَا بَقِيَ فِي السِّلَاحِ وَالْكُرَاعِ عُدَّةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4885

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( ما آفاءاللہ علی رسولہالایۃ )) کی تفسیر ہم سے علی عبداللہ بن نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کئی مرتبہ عمرو بن دینار سے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، ان سے مالک بن اوس بن حدثان نے اور ان سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بنی نضیر کے اموال کو اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بغیر لڑائی کے دیا تھا ۔ مسلمانوں نے اس کے لئے گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑائے ۔ ان اموال کا خرچ کرنا خاص طورسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں تھا ۔ چنانچہ آپ اس میں سے ازواج مطہرات کا سالانہ خرچ دیتے تھے اور جو باقی بچتا تھا اس سے سامان جنگ اور گھوڑوں کے لئے خرچ کرتے تھے تاکہ اللہ رب العزت کے راستہ میں جہاد کے موقع پر کام آئیں ۔
تشریح : اسلام کی اصطلاح میں ”فے “ وہ مال ہے جو دار الحرب سے بلا جنگ حاصل ہو جائے۔ اسلام کی اصطلاح میں ”فے “ وہ مال ہے جو دار الحرب سے بلا جنگ حاصل ہو جائے۔