‌صحيح البخاري - حدیث 4884

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ: {مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ} صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّقَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ وَقَطَعَ وَهِيَ الْبُوَيْرَةُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَى أُصُولِهَا فَبِإِذْنِ اللَّهِ وَلِيُخْزِيَ الْفَاسِقِينَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4884

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( ما قطعتم من لینۃ الایۃ )) کی تفسیر ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو نضیر کے کھجوروں کے درخت جلا دیئے تھے اور انہیں کاٹ ڈالا تھا ۔ یہ درخت مقام ” بویرہ “ میں تھے پھر اس کے متعلق اللہ تعالیٰ نے آیت نازل کی کہ ” جو کھجوروں کے درخت تم نے کاٹے یا انہیںان کی جڑوں پر قائم رہنے دیا سو یہ دونوں اللہ ہی کے حکم کے موافق ہیں اور تاکہ نافرمانوں کو ذلیل کرے ۔ “
تشریح : یہود مدینہ کی حد سے زیادہ شرارتوں اور غداریوں کی بنا پر ان کے خلاف ایسا سخت قدم اٹھایا گیا ورنہ عام طور پر مواقع جنگ میں ایسا کرنا مناسب نہیں ہے ہاں اگر امام ایسی ضرورت محسوس کرے تو اسلام میں اس کی بھی اجازت ہے۔ یہود مدینہ کی حد سے زیادہ شرارتوں اور غداریوں کی بنا پر ان کے خلاف ایسا سخت قدم اٹھایا گیا ورنہ عام طور پر مواقع جنگ میں ایسا کرنا مناسب نہیں ہے ہاں اگر امام ایسی ضرورت محسوس کرے تو اسلام میں اس کی بھی اجازت ہے۔