كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {بَلِ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ أَدْهَى وَأَمَرُّ} صحيح حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ خَالِدٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَهُوَ فِي قُبَّةٍ لَهُ يَوْمَ بَدْرٍ أَنْشُدُكَ عَهْدَكَ وَوَعْدَكَ اللَّهُمَّ إِنْ شِئْتَ لَمْ تُعْبَدْ بَعْدَ الْيَوْمِ أَبَدًا فَأَخَذَ أَبُو بَكْرٍ بِيَدِهِ وَقَالَ حَسْبُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَدْ أَلْحَحْتَ عَلَى رَبِّكَ وَهُوَ فِي الدِّرْعِ فَخَرَجَ وَهُوَ يَقُولُ سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ الدُّبُرَ بَلْ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ أَدْهَى وَأَمَرُّ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( بل الساعۃ موعدھم الایۃ )) کی تفسیر
مجھ سے اسحاق بن شاہین واسطی نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد بن عبداللہ طحان نے ، کہا ان سے خالد بن مہران حذاءنے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جبکہ آپ بدر کی لڑائی کے موقع پر میدان میں ایک خیمے میں یہ دعا کر رہے تھے کہ ” اے اللہ ! میں تجھے تیرا عہد اور وعدئہ نصرت یاد دلاتا ہوں ۔ اے اللہ ! اگر تو چاہے کہ ( مسلمانوں کو فنا کر دے ) تو آج کے بعد پھر کبھی تیری عبادت نہیں کی جائے گی ۔ “ اور اس پر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑ کر عرض کیا بس یا رسول اللہ ! آپ اپنے رب سے خوب الحاح وزاری کے ساتھ دعا کر چکے ہیں ۔ آنحضرت اس وقت زرہ پہنے ہوئے تھے ۔ آپ باہر تشریف لائے تو آپ کی زبان مبارک پر یہ آیت تھی سیھزم الجمع ویولون الدبر یعنی ” عنقریب کافروں کی یہ جماعت ہار جائے گی اور یہ سب پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے ۔ لیکن ان کا اصل وعدہ تو قیامت کے دن کا ہے اور قیامت بڑی سخت اور بہت ہی کڑوی چیز ہے ۔
تشریح :
قیامت کی سختیوں اور دوزخ کے عذابوں پر اشارہ ہے۔
قیامت کی سختیوں اور دوزخ کے عذابوں پر اشارہ ہے۔