كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَمَنَاةَ الثَّالِثَةَ الأُخْرَى} صحيح حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ سَمِعْتُ عُرْوَةَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقَالَتْ إِنَّمَا كَانَ مَنْ أَهَلَّ بِمَنَاةَ الطَّاغِيَةِ الَّتِي بِالْمُشَلَّلِ لَا يَطُوفُونَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَطَافَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُسْلِمُونَ قَالَ سُفْيَانُ مَنَاةُ بِالْمُشَلَّلِ مِنْ قُدَيْدٍ وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ عُرْوَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ نَزَلَتْ فِي الْأَنْصَارِ كَانُوا هُمْ وَغَسَّانُ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمُوا يُهِلُّونَ لِمَنَاةَ مِثْلَهُ وَقَالَ مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ كَانَ رِجَالٌ مِنْ الْأَنْصَارِ مِمَّنْ كَانَ يُهِلُّ لِمَنَاةَ وَمَنَاةُ صَنَمٌ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ قَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ كُنَّا لَا نَطُوفُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ تَعْظِيمًا لِمَنَاةَ نَحْوَهُ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( ومناۃ الثالثۃ الاخریٰ )) کی تفسیر
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ میں نے عروہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ منات بت کے نام پر احرام باندھتے جو مقام مشلل میں تھا ، وہ صفا اور مروہ کے درمیان ( حج و عمرہ میں ) سعی نہیں کر تے تھے اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت آیت نازل کی بےشک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں ۔ چنانچہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے درمیان طواف کیا اور مسلمانوں نے بھی طواف کیا ۔ سفیان نے کہا کہ ” مناۃ “ مقام قدید پر مشلل میں تھا اور عبدالرحمن بن خالد نے بیان کیا کہ ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عروہ نے بیان کیا اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یہ آیت انصار کے بارے میں نازل ہوئی تھی ۔ اسلام سے پہلے انصار اور غسان کے لوگ منات کے نام پر احرام باندھتے تھے ، پہلی حدیث کی طرح ۔ اور معمر نے زہری سے بیان کیا ، ان سے عروہ نے ، ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ قبیلہ انصار کے کچھ لوگ منات کے نام کا احرام باندھتے تھے ۔ منات ایک بت تھا جو مکہ اور مدینہ کے درمیان رکھا ہوا تھا ( اسلام لانے کے بعد ) ان لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم منات کی تعظیم کے لئے صفا اور مروہ کے درمیان سعی نہیں کیا کرتے تھے ۔
تشریح :
مشلل قدید میں ایک مقام کا نام تھا منات کا بت خانہ وہیں تھا ۔ اساف اور نائلہ نامی دو بت صفا اور مروہ پر تھے۔ الحمدللہ اسلام نے ان سب کو اجاڑ کر پرچم توحید عرب کے چپے چپے پر لہرا دیا الحمد للہ الذی صدق وعدہ ونصرعبدہ۔
مشلل قدید میں ایک مقام کا نام تھا منات کا بت خانہ وہیں تھا ۔ اساف اور نائلہ نامی دو بت صفا اور مروہ پر تھے۔ الحمدللہ اسلام نے ان سب کو اجاڑ کر پرچم توحید عرب کے چپے چپے پر لہرا دیا الحمد للہ الذی صدق وعدہ ونصرعبدہ۔