كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {أَفَرَأَيْتُمُ اللَّاتَ وَالعُزَّى} صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حَلَفَ فَقَالَ فِي حَلِفِهِ وَاللَّاتِ وَالْعُزَّى فَلْيَقُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَمَنْ قَالَ لِصَاحِبِهِ تَعَالَ أُقَامِرْكَ فَلْيَتَصَدَّقْ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( افرایتم اللات والعزٰی )) کی تفسیر
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی ، انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی ، انہوں نے کہا ہمیں زہری نے ، انہیں حمید بن عبدالرحمن نے اوران سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص قسم کھائے اور کہے کہ قسم ہے لات اور عزیٰ کی تو اسے تجدید ایمان کے لئے کہنا چاہئے ( لا الہ الا اللہ ) اور جو شخص اپنے ساتھی سے یہ کہے کہ آؤ جوا کھیلیں تو اسے صدقہ دینا چاہئے ۔
تشریح :
یہ صدقہ اس لئے کہ ایک خیالی گناہ کا یہ کفارہ بن جائے۔ کلمہ توحید پڑھنے کا حکم اس شخص کے لئے دیا گیا جو عربوں میں سے نیا نیا اسلام میں داخل ہوتا تھا۔ چونکہ پہلے سے زبان پر یہ کلمات چڑھے ہوئے تھے، اس لئے فرمایا کہ اگر غلطی سے زبان پر اس طرح کے کلمات آجائیں تو فوراً اس کی تلافی کر لینی چاہئے۔ اور کلمہ طیبہ پڑھ کر ایمان اور عقیدہ توحید کو تازہ کرنا چاہئے۔ ایسا ہی حکم ان لوگوں کے لئے ہے جو اپنے پیروں مرشدوں غوث شاہ بزرگان یا زندہ انسانوں کی قسم کھاتے رہتے ہیں۔ حدیث میں ہے کہ جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کا ارتکاب کیا۔ بہر حال قسم تواللہ ہی کے نام کی کھانی چاہئے اور وہ بھی سچی قسم ہو ورنہ اللہ کے نام کی جھوٹی قسم کھانا بھی کبیرہ گناہ ہے۔
یہ صدقہ اس لئے کہ ایک خیالی گناہ کا یہ کفارہ بن جائے۔ کلمہ توحید پڑھنے کا حکم اس شخص کے لئے دیا گیا جو عربوں میں سے نیا نیا اسلام میں داخل ہوتا تھا۔ چونکہ پہلے سے زبان پر یہ کلمات چڑھے ہوئے تھے، اس لئے فرمایا کہ اگر غلطی سے زبان پر اس طرح کے کلمات آجائیں تو فوراً اس کی تلافی کر لینی چاہئے۔ اور کلمہ طیبہ پڑھ کر ایمان اور عقیدہ توحید کو تازہ کرنا چاہئے۔ ایسا ہی حکم ان لوگوں کے لئے ہے جو اپنے پیروں مرشدوں غوث شاہ بزرگان یا زندہ انسانوں کی قسم کھاتے رہتے ہیں۔ حدیث میں ہے کہ جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کا ارتکاب کیا۔ بہر حال قسم تواللہ ہی کے نام کی کھانی چاہئے اور وہ بھی سچی قسم ہو ورنہ اللہ کے نام کی جھوٹی قسم کھانا بھی کبیرہ گناہ ہے۔