كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ: {لَقَدْ رَأَى مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الكُبْرَى} صحيح حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَقَدْ رَأَى مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْكُبْرَى قَالَ رَأَى رَفْرَفًا أَخْضَرَ قَدْ سَدَّ الْأُفُقَ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( قولہ لقد رای من آیات ربہ الکبریٰ )) کی تفسیر
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے ، ان سے ابراہیم نخعی نے ، ان سے علقمہ نے اوران سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے آیت لقد رای من آیات ربہ الکبریٰ یعنی ” آپ نے اپنے رب کی عظیم نشانیاں دیکھیں “ کے متعلق بتلایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رفرف ( سبز فرش ) کودیکھا جس نے آسمان کے کناروں کو ڈھانپ لیا تھا ۔
تشریح :
آیت شریفہ لقد رای من آیات ربہ الکبریٰ ( النجم : 18 ) میں لفظ آیات جمع ہے جس سے معلوم ہوتاہے کہ شب معراج میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سے عجائبات قدرت کا مشاہدہ فرمایا جن کی تفصیلات کلی طور پر اللہ ہی بہتر جانتا ہے یہاں روایت میں ایک آیت یعنی رفرف کا ذکر ہے بعض لوگوں نے کہا کہ رفرف سے پردہ مراد ہے بعضوں نے کہا کہ کپڑے کا جوڑا مراد ہے یعنی حضرت جبرائیل سبز رنگ کا لباس پہنے ہوئے تھے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ شب معراج میںرفرف لٹک آیا آپ اس پر بیٹھ گئے پھر وہ رفرف رہ گیا اور آپ پروردگار کے نزدیک ہو گئے ثم دنٰی فتدلٰی سے یہی مراد ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اس مقام پر حضرت جبرائیل مجھ سے الگ ہو گئے اور آواز یں سب موقوف ہو گئیں اور میں نے اپنے پروردگار کا کلام سنا ۔ یہ قرطبی نے نقل کیا ہے۔ ( وحیدی )
سدرۃ المنتھی اور مناظر نوری وناری جو بھی آپ نے شب معراج میں ملاحظہ فرمائے سب اس آیت کی تفسیر میں داخل ہیں۔
آیت شریفہ لقد رای من آیات ربہ الکبریٰ ( النجم : 18 ) میں لفظ آیات جمع ہے جس سے معلوم ہوتاہے کہ شب معراج میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سے عجائبات قدرت کا مشاہدہ فرمایا جن کی تفصیلات کلی طور پر اللہ ہی بہتر جانتا ہے یہاں روایت میں ایک آیت یعنی رفرف کا ذکر ہے بعض لوگوں نے کہا کہ رفرف سے پردہ مراد ہے بعضوں نے کہا کہ کپڑے کا جوڑا مراد ہے یعنی حضرت جبرائیل سبز رنگ کا لباس پہنے ہوئے تھے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ شب معراج میںرفرف لٹک آیا آپ اس پر بیٹھ گئے پھر وہ رفرف رہ گیا اور آپ پروردگار کے نزدیک ہو گئے ثم دنٰی فتدلٰی سے یہی مراد ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اس مقام پر حضرت جبرائیل مجھ سے الگ ہو گئے اور آواز یں سب موقوف ہو گئیں اور میں نے اپنے پروردگار کا کلام سنا ۔ یہ قرطبی نے نقل کیا ہے۔ ( وحیدی )
سدرۃ المنتھی اور مناظر نوری وناری جو بھی آپ نے شب معراج میں ملاحظہ فرمائے سب اس آیت کی تفسیر میں داخل ہیں۔