كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ: 50سُورَةُ ق قَوْلِهِ: {وَتَقُولُ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ} صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحَاجَّتِ الجَنَّةُ وَالنَّارُ، فَقَالَتِ النَّارُ: أُوثِرْتُ بِالْمُتَكَبِّرِينَ وَالمُتَجَبِّرِينَ، وَقَالَتِ الجَنَّةُ: مَا لِي لاَ يَدْخُلُنِي إِلَّا ضُعَفَاءُ النَّاسِ وَسَقَطُهُمْ، قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لِلْجَنَّةِ: أَنْتِ رَحْمَتِي أَرْحَمُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ مِنْ عِبَادِي، وَقَالَ لِلنَّارِ: إِنَّمَا أَنْتِ عَذَابِي أُعَذِّبُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ مِنْ عِبَادِي، وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا مِلْؤُهَا، فَأَمَّا النَّارُ: فَلاَ تَمْتَلِئُ حَتَّى يَضَعَ رِجْلَهُ فَتَقُولُ: قَطْ قَطْ، فَهُنَالِكَ تَمْتَلِئُ وَيُزْوَى [ص:139] بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ، وَلاَ يَظْلِمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ خَلْقِهِ أَحَدًا، وَأَمَّا الجَنَّةُ: فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُنْشِئُ لَهَا خَلْقًا
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: 50 سورۃ ق کی تفسیر آیت (( وتقول ھل من مزید )) کی تفسیر ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ، انہوں نے کہاہم کو معمر نے خبر دی ، انہیں حمام نے اور ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت اور دوزخ نے بحث کی ، دوزخ نے کہا میں متکبروں اورظالموں کے لئے خاص کی گئی ہوں ۔ جنت نے کہا مجھے کیا ہواکہ میرے اندر صرف کمزور اور کم رتبہ والے لوگ داخل ہوں گے ۔ اللہ تعالیٰ نے اس پر جنت سے کہا کہ تو میری رحمت ہے ، تیرے ذریعہ میں اپنے بندوں میںجس پر چاہوں رحم کروں اور دوزخ سے کہا کہ تو عذاب ہے تیرے ذریعہ میں اپنے بندوں میں سے جسے چاہوں عذاب دوں ۔ جنت اور دوزخ دونوں بھریں گی ۔ دوزخ تو اس پر وقت تک نہیں بھرے گی جب تک اللہ رب العزت اپنا قدم اس نہیں رکھ دے گا ۔ اس وقت وہ بولے گی کہ بس بس بس ! اور اس وقت بھر جائے گی اور اس کا بعض حصہ بعض دوسرے حصے پرچڑھ جائے گا اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں کسی پر ظلم نہیں کرے گا اور جنت کے لئے اللہ تعالیٰ ایک مخلوق پیدا کرے گا اور اپنے رب کی حمدو تسبیح کرتے رہئے سورج کے نکلنے سے پہلے اور اس کے چھپنے سے پہلے “ ۔