كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ: 50سُورَةُ ق قَوْلِهِ: {وَتَقُولُ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ} صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو سُفْيَانَ الْحِمْيَرِيُّ سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَفَعَهُ وَأَكْثَرُ مَا كَانَ يُوقِفُهُ أَبُو سُفْيَانَ يُقَالُ لِجَهَنَّمَ هَلْ امْتَلَأْتِ وَتَقُولُ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ فَيَضَعُ الرَّبُّ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَدَمَهُ عَلَيْهَا فَتَقُولُ قَطْ قَطْ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: 50 سورۃ ق کی تفسیر آیت (( وتقول ھل من مزید )) کی تفسیر
ہم سے محمد بن موسیٰ قطان نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو سفیان حمیری سعید بن یحییٰ بن مہدی نے بیان کیا ، ان سے عوف نے ، ان سے محمد نے اور ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے ابو سفیان حمیری اکثر ا س حدیث کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے موقوفا ً ذکر کرتے تھے کہ جہنم سے پوچھا جائے گا تو بھر بھی گئی ؟ وہ کہے گی کہ کچھ اور بھی ہے ؟ پھر اللہ تبارک تعالیٰ اپناقدم اس پر رکھے گا اور کہے گی کہ بس بس ۔
تشریح :
قسطلانی نے اس مقام پر پچھلے متکلمین کی پیروی سے تاویل کی ہے اور کہا ہے قدم رکھنے سے اس کا ذلیل کرنا مراد ہے یا کسی مخلوق کا قدم مراد ہے۔ اہل حدیث اس قسم کی تاویلیں نہیں کرتے بلکہ قدم اور رجل کو اسی طرح تسلیم کرتے ہیں جیسے سمع اور بصر اور عین اوروجہ وغیرہ کو اور ابن فورک نے لا علمی سے رجل کا انکار کیا اور کہا رجل کا لفظ ثابت نہیں ہے حالانکہ صحیحین کی روایت میں رجل کا لفظ بھی موجود ہے۔ ان حدیثوں سے جہمیوں کی جان نکلتی ہے اور اہلحدیث کو حیات تازہ حاصل ہوتی ہے۔ ( وحیدی )
وقال محی السنۃ القدم والرجل فی ھذا الحدیث من صفات اللہ تعالیٰ فالایمان بھا فرض والامتناع عن الخوض فیھا واجب فالمھتدی من سلک فیھا طریق التسلیم والخائض فیھا زائغ والمنکر معطل والمکیف مشبہ لیس کمثلہ شئی ( حاشیہ بخاری )
قسطلانی نے اس مقام پر پچھلے متکلمین کی پیروی سے تاویل کی ہے اور کہا ہے قدم رکھنے سے اس کا ذلیل کرنا مراد ہے یا کسی مخلوق کا قدم مراد ہے۔ اہل حدیث اس قسم کی تاویلیں نہیں کرتے بلکہ قدم اور رجل کو اسی طرح تسلیم کرتے ہیں جیسے سمع اور بصر اور عین اوروجہ وغیرہ کو اور ابن فورک نے لا علمی سے رجل کا انکار کیا اور کہا رجل کا لفظ ثابت نہیں ہے حالانکہ صحیحین کی روایت میں رجل کا لفظ بھی موجود ہے۔ ان حدیثوں سے جہمیوں کی جان نکلتی ہے اور اہلحدیث کو حیات تازہ حاصل ہوتی ہے۔ ( وحیدی )
وقال محی السنۃ القدم والرجل فی ھذا الحدیث من صفات اللہ تعالیٰ فالایمان بھا فرض والامتناع عن الخوض فیھا واجب فالمھتدی من سلک فیھا طریق التسلیم والخائض فیھا زائغ والمنکر معطل والمکیف مشبہ لیس کمثلہ شئی ( حاشیہ بخاری )