‌صحيح البخاري - حدیث 4846

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ: 49سُورَةُ الحُجُرَاتِ {لاَ تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ}وَقَالَ مُجَاهِدٌ: {لاَ تُقَدِّمُوا} [الحجرات: 1]: «لاَ تَفْتَاتُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺحَتَّى يَقْضِيَ اللَّهُ عَلَى لِسَانِهِ»، {امْتَحَنَ} [الحجرات: 3]: «أَخْلَصَ»، {وَلاَ تَنَابَزُوا} [الحجرات: 11]: «يُدْعَى بِالكُفْرِ بَعْدَ الإِسْلاَمِ»، {يَلِتْكُمْ} [الحجرات: 14]: يَنْقُصْكُمْ أَلَتْنَا: نَقَصْنَا صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ سَعْدٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ قَالَ أَنْبَأَنِي مُوسَى بْنُ أَنَسٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ افْتَقَدَ ثَابِتَ بْنَ قَيْسٍ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا أَعْلَمُ لَكَ عِلْمَهُ فَأَتَاهُ فَوَجَدَهُ جَالِسًا فِي بَيْتِهِ مُنَكِّسًا رَأْسَهُ فَقَالَ لَهُ مَا شَأْنُكَ فَقَالَ شَرٌّ كَانَ يَرْفَعُ صَوْتَهُ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ وَهُوَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَأَتَى الرَّجُلُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَالَ كَذَا وَكَذَا فَقَالَ مُوسَى فَرَجَعَ إِلَيْهِ الْمَرَّةَ الْآخِرَةَ بِبِشَارَةٍ عَظِيمَةٍ فَقَالَ اذْهَبْ إِلَيْهِ فَقُلْ لَهُ إِنَّكَ لَسْتَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ وَلَكِنَّكَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4846

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: 49 سورۃ الحجرات کی تفسیر آیت (( لاترفعو ا اصواتکم الایۃ )) کی تفسیر ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ازہر بن سعد نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابن عون نے خبر دی ، کہا کہ مجھے موسیٰ بن انس نے خبر دی ، اور انہیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کو نہیں پایا ۔ ایک صحابی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں آپ کے لئے ان کی خبر لاتا ہوں ۔ پھر وہ ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کے یہاں آئے ۔ دیکھا کہ وہ گھر میں سر جھکا ئے بیٹھے ہیں پوچھا کیا حال ہے ؟ کہا کہ برا حال ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز کے مقابلہ میں بلند آواز سے بولا کرتا تھا اب سارے نیک عمل اکارت ہوئے اور اہل دوزخ میں قرار دے دیا گیا ہوں ۔ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے جو کچھ کہا تھا اس کی اطلاع آپ کو دی ۔ حضرت موسیٰ بن انس نے بیان کیا کہ وہ شخص اب دوبارہ ان کے لئے ایک عظیم بشارت لے کر ان کے پاس آئے ۔ آنحضور نے فرمایا تھا کہ ان کے پاس جاؤ اور کہو کہ تم اہل دوزخ میں سے نہیں ہو بلکہ تم اہل جنت میں سے ہو ۔
تشریح : حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ انصار کے خطیب ہیں ان کی آواز بہت بلند تھی۔ جب مذکورہ بالا آیت نازل ہوئی اور مسلمانوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بلند آواز سے بولنے سے منع کیا گیا تو اتنے غم زدہ ہوئے کہ گھر سے باہر نہیں نکلتے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جب انہیں نہیں دیکھا تو ان کے متعلق پوچھا۔ حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ انصار کے خطیب ہیں ان کی آواز بہت بلند تھی۔ جب مذکورہ بالا آیت نازل ہوئی اور مسلمانوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بلند آواز سے بولنے سے منع کیا گیا تو اتنے غم زدہ ہوئے کہ گھر سے باہر نہیں نکلتے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جب انہیں نہیں دیکھا تو ان کے متعلق پوچھا۔