‌صحيح البخاري - حدیث 4845

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ: 49سُورَةُ الحُجُرَاتِ {لاَ تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ}وَقَالَ مُجَاهِدٌ: {لاَ تُقَدِّمُوا} [الحجرات: 1]: «لاَ تَفْتَاتُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺحَتَّى يَقْضِيَ اللَّهُ عَلَى لِسَانِهِ»، {امْتَحَنَ} [الحجرات: 3]: «أَخْلَصَ»، {وَلاَ تَنَابَزُوا} [الحجرات: 11]: «يُدْعَى بِالكُفْرِ بَعْدَ الإِسْلاَمِ»، {يَلِتْكُمْ} [الحجرات: 14]: يَنْقُصْكُمْ أَلَتْنَا: نَقَصْنَا صحيح حَدَّثَنَا يَسَرَةُ بْنُ صَفْوَانَ بْنِ جَمِيلٍ اللَّخْمِيُّ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ كَادَ الْخَيِّرَانِ أَنْ يَهْلِكَا أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا رَفَعَا أَصْوَاتَهُمَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَ عَلَيْهِ رَكْبُ بَنِي تَمِيمٍ فَأَشَارَ أَحَدُهُمَا بِالْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ أَخِي بَنِي مُجَاشِعٍ وَأَشَارَ الْآخَرُ بِرَجُلٍ آخَرَ قَالَ نَافِعٌ لَا أَحْفَظُ اسْمَهُ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ لِعُمَرَ مَا أَرَدْتَ إِلَّا خِلَافِي قَالَ مَا أَرَدْتُ خِلَافَكَ فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا فِي ذَلِكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ الْآيَةَ قَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ فَمَا كَانَ عُمَرُ يُسْمِعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ هَذِهِ الْآيَةِ حَتَّى يَسْتَفْهِمَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ ذَلِكَ عَنْ أَبِيهِ يَعْنِي أَبَا بَكْرٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4845

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: 49 سورۃ الحجرات کی تفسیر آیت (( لاترفعو ا اصواتکم الایۃ )) کی تفسیر ہم سے یسرہ بن صفوان بن جمیل لخمی نے بیان کیا ، کہا ہم سے نافع بن عمر نے ، ان سے ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا کہ قریب تھا کہ وہ سب سے بہتر افراد تباہ ہو جائیں یعنی ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما ان دونوں حضرات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی آواز بلند کردی تھی ۔ یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب بنی تمیم کے سوا ر آئے تھے ( اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے انہوں نے درخواست کی کہ ہمارا کوئی امیر بنا دیں ) ان میں سے ایک ( عمر رضی اللہ عنہ ) نے مجاشع کے اقرع بن حابس کے انتخاب کے لئے کہا تھا اور دوسرے ( ابوبکر ) نے ایک دوسرے کانام پیش کیا تھا ۔ نافع نے کہا کہ ان کا نام مجھے یاد نہیں ۔ اس پر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ کا ارادہ مجھ سے اختلاف کرنا ہی ہے ۔ حضرت عمر نے کہا کہ میرا ارادہ آپ سے اختلاف کرنا نہیں ہے ۔ اس پر ان دونوں کی آواز بلند ہو گئی ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری ” اے ایمان والو ! اپنی آواز کو نبی کی آواز سے بلند نہ کیا کرو “ الخ ۔ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ اس آیت کے نازل ہونے کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اتنی آہستہ آہستہ بات کرتے کہ آپ صاف سن بھی نہ سکتے تھے اور دوبارہ پوچھنا پڑتا تھا ۔ انہوں نے اپنے نانا یعنی حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے متعلق اس سلسلے میں کوئی چیز بیان نہیں کی ۔