‌صحيح البخاري - حدیث 4839

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {هُوَ الَّذِي أَنْزَلَ السَّكِينَةَ فِي قُلُوبِ المُؤْمِنِينَ} صحيح حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَيْنَمَا رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ وَفَرَسٌ لَهُ مَرْبُوطٌ فِي الدَّارِ فَجَعَلَ يَنْفِرُ فَخَرَجَ الرَّجُلُ فَنَظَرَ فَلَمْ يَرَ شَيْئًا وَجَعَلَ يَنْفِرُ فَلَمَّا أَصْبَحَ ذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ السَّكِينَةُ تَنَزَّلَتْ بِالْقُرْآنِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4839

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( ھوالذی انزل السکینۃ الایۃ )) کی تفسیر ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا ، ان سے اسرائیل نے ، ان سے ابو اسحاق نے اور ان سے حضرت براءرضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی ( حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ رات میں سورۃ کہف ) پڑھ رہے تھے ۔ ان کا ایک گھوڑا جو گھر میں بندھا ہواتھا بد کنے لگا تو وہ صحابی نکلے انہوں نے کوئی خاص چیز نہیں دیکھی وہ گھوڑا پھربھی بدک رہا تھا ۔ صبح کے وقت وہ صحابی آنحضرت کی خدمت میں حاضر ہوئے اور رات کا واقعہ بیان کیا ۔ آپ نے فرمایا کہ وہ چیز ( جس سے گھوڑا بدکا تھا ) سکینت تھی جو قرآن کی وجہ سے نازل ہوئی ۔
تشریح : دوسری روایت میں سکینت کی جگہ فرشتوں کا ذکر ہے۔ اس لئے یہاں بھی سکینت سے مراد فرشتے ہی ہیں ( راز ) دوسری روایت میں سکینت کی جگہ فرشتوں کا ذکر ہے۔ اس لئے یہاں بھی سکینت سے مراد فرشتے ہی ہیں ( راز )