كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ: 48سُورَةُ الفَتْحِ {إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا} صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسِيرُ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَسِيرُ مَعَهُ لَيْلًا فَسَأَلَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَنْ شَيْءٍ فَلَمْ يُجِبْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ سَأَلَهُ فَلَمْ يُجِبْهُ ثُمَّ سَأَلَهُ فَلَمْ يُجِبْهُ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ثَكِلَتْ أُمُّ عُمَرَ نَزَرْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ كُلَّ ذَلِكَ لَا يُجِيبُكَ قَالَ عُمَرُ فَحَرَّكْتُ بَعِيرِي ثُمَّ تَقَدَّمْتُ أَمَامَ النَّاسِ وَخَشِيتُ أَنْ يُنْزَلَ فِيَّ قُرْآنٌ فَمَا نَشِبْتُ أَنْ سَمِعْتُ صَارِخًا يَصْرُخُ بِي فَقُلْتُ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ يَكُونَ نَزَلَ فِيَّ قُرْآنٌ فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ لَقَدْ أُنْزِلَتْ عَلَيَّ اللَّيْلَةَ سُورَةٌ لَهِيَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ ثُمَّ قَرَأَ إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: 48 سورۃ الفتح کی تفسیر آیت (( انا فتحنا لک فتحا مبینا )) کی تفسیر ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، ان سے امام مالک نے ، ان سے زید بن اسلم نے ، ان سے ان کے والد نے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں جارہے تھے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی آپ کے ساتھ تھے ۔ رات کا وقت تھا حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے سوال کیا لیکن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب نہیں دیا ۔ پھر انہوں نے سوال کیا اور اس مرتبہ بھی آپ نے جواب نہیں دیا ، تیسری مرتبہ بھی انہوں نے سوال کیا لیکن آپ نے جواب نہیں دیا ۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ، عمر کی ماں اسے روئے ، آنحضرت سے تم نے تین مرتبہ سوال میں اصرار کیا ، لیکن آنحضرت نے تمہیں کسی مرتبہ جواب نہیں دیا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے اپنے اونٹ کو حرکت دی اور لوگوں سے آگے بڑھ گیا ۔ مجھے خوف تھا کہ کہیں میرے بارے میں قرآن مجید کی کوئی آیت نہ نازل ہو ۔ ابھی تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ ایک پکار نے والے کی آواز میں نے سنی جو مجھے ہی پکارا رہا تھا ۔ میں نے کہا کہ مجھے تو خوف تھا ہی کہ میرے بارے میںکوئی آیت نہ نازل ہوجائے ۔ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سلام کیا ، آنحضرت نے فرمایا : مجھ پر آج رات ایک سورت نازل ہوتی ہے جو مجھے اس ساری کائنات سے زیادہ عزیز ہے جس پر سورج طلوع ہوتا ہے پھر آپ نے سورئہ فتح کی تلاوت فرمائی ۔