كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ: {فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا: هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا بَلْ هُوَ مَا اسْتَعْجَلْتُمْ بِهِ رِيحٌ فِيهَا عَذَابٌ أَلِيمٌ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنَا عَمْرٌو أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَهُ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَاحِكًا حَتَّى أَرَى مِنْهُ لَهَوَاتِهِ إِنَّمَا كَانَ يَتَبَسَّمُ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( فلما راوہ عارضا الایۃ )) کی تفسیر ہم سے احمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا ، انہیں عمرو نے خبر دی ، ان سے ابوالنضر نے بیان کیا ، ان سے سلیمان بن یسار نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی اس طرح ہنستے نہیں دیکھا کہ آپ کے حلق کا کوا نظر آجائے بلکہ آپ تبسم فرمایا کرتے تھے ، بیان کیا کہ جب بھی آپ بادل یا ہوا دیکھتے تو ( گھبراہٹ اور اللہ کا خوف ) آپ کے چہرہ مبارک سے پہچان لیا جاتا ۔