‌صحيح البخاري - حدیث 4826

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ 45سُورَةُ حم الجَاثِيَةِ: {وَمَا يُهْلِكُنَا إِلَّا الدَّهْرُ صحيح حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يُؤْذِينِي ابْنُ آدَمَ يَسُبُّ الدَّهْرَ وَأَنَا الدَّهْرُ بِيَدِي الْأَمْرُ أُقَلِّبُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4826

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: 45سورۃ الجاثیہ کی تفسیر آیت (( وما یھلکنا الا الدھر )) الایۃ کی تفسیر ہم سے حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے زہری نے بیان کیا ، ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ابن آدم مجھے تکلیف پہنچاتا ہے وہ زمانہ کو گالی دیتا ہے حالانکہ میں ہی زمانہ ہوں ، میرے ہی ہاتھ میں سب کچھ ہے ۔ میں رات اور دن کو ادلتا بدلتا رہتا ہوں ۔
تشریح : انسان مجھے ایذا دیتا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسا معاملہ کرتا ہے جو اگر تمہارے ساتھ کرے تو تمہارے لئے ایذا کا موجب ہو، ورنہ اللہ اس بات سے پاک ہے کہ کوئی اس کو ایذا پہنچا سکے۔ میں زمانہ ہوں یعنی زمانہ تو مرے قابو میں ہے اس کو الٹ پلٹ میں ہی کرتا ہوں ۔ وقال الکرمانی انی انا باق ابدا وھو المراد من الدھر واللہ اعلم۔ انسان مجھے ایذا دیتا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسا معاملہ کرتا ہے جو اگر تمہارے ساتھ کرے تو تمہارے لئے ایذا کا موجب ہو، ورنہ اللہ اس بات سے پاک ہے کہ کوئی اس کو ایذا پہنچا سکے۔ میں زمانہ ہوں یعنی زمانہ تو مرے قابو میں ہے اس کو الٹ پلٹ میں ہی کرتا ہوں ۔ وقال الکرمانی انی انا باق ابدا وھو المراد من الدھر واللہ اعلم۔