كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ 43سُورَةُ حم الزُّخْرُفِ صحيح حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عَطَاءٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ عَلَى الْمِنْبَرِ وَنَادَوْا يَا مَالِكُ لِيَقْضِ عَلَيْنَا رَبُّكَ وَقَالَ قَتَادَةُ مَثَلًا لِلْآخِرِينَ عِظَةً لِمَنْ بَعْدَهُمْ وَقَالَ غَيْرُهُ مُقْرِنِينَ ضَابِطِينَ يُقَالُ فُلَانٌ مُقْرِنٌ لِفُلَانٍ ضَابِطٌ لَهُ وَالْأَكْوَابُ الْأَبَارِيقُ الَّتِي لَا خَرَاطِيمَ لَهَا أَوَّلُ الْعَابِدِينَ أَيْ مَا كَانَ فَأَنَا أَوَّلُ الْآنِفِينَ وَهُمَا لُغَتَانِ رَجُلٌ عَابِدٌ وَعَبِدٌ وَقَرَأَ عَبْدُ اللَّهِ وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ وَيُقَالُ أَوَّلُ الْعَابِدِينَ الْجَاحِدِينَ مِنْ عَبِدَ يَعْبَدُ وَقَالَ قَتَادَةُ فِي أُمِّ الْكِتَابِ جُمْلَةِ الْكِتَابِ أَصْلِ الْكِتَابِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: 43سورۃ حم زخرف کی تفسیر آیت (( ونادوا یا مالک )) کی تفسیر ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو نے ، ان سے عطاءنے ، ان سے صفوان بن یعلیٰ نے اور ان سے ان کے والد نے کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر یہ آیت پڑھتے سنا ، اور یہ لوگ پکاریں گے کہ اے مالک ! تمہارا پروردگار ہماراکام ہی تمام کردے ۔ “ اور قتادہ نے کہا مثلا للاخرین یعنی پچھلوں کے لئے نصیحت ۔ دوسرے نے کہا مقرنین کا معنی قابو میں رکھنے والے ۔ عرب لوگ کہتے ہیں فلانا فلانے کا مقرن ہے یعنی اس پر اختیاررکھتا ہے ( اس کو قابو میں لایا ہے ) اکواب وہ کوزے جن میں ٹونٹی نہ ہو ( بلکہ منہ کھلا ہوا ہو جہاں سے آدمی چاہے پئے ۔ ان کان للرحمن ولد کا معنی یہ ہے کہ اس کی کوئی اولاد نہیں ہے ۔ ( اس صورت میں ان نافیہ ہے ) عابدین سے آنفین مراد ہے ۔ یعنی سب سے پہلے میں اس سے عار کرتا ہوں ۔ اس میں دو لغت ہیں ” عابد وعبد “ اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس کو وقال الرسول یا رب پڑھا ہے ۔ اول العابدین کے معنی سب سے پہلا انکار کرنے والا یعنی اگر خدا کی اولاد ثابت کرتے ہو تو میں اس کا سب سے پہلا انکاری ہوں ۔ اس صورت میں عابدین باب عبد یعبد سے آئے گا اور قتادہ نے کہا فی ام الکتاب کا معنی یہ ہے کہ مجموعی کتاب اور اصل کتاب ( یعنی لوح محفوظ میں )