كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ سُورَةُ حم السَّجْدَةِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ قَالَ سَمِعْتُ طَاوُسًا عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ قَوْلِهِ إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَى فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ قُرْبَى آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَجِلْتَ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ بَطْنٌ مِنْ قُرَيْشٍ إِلَّا كَانَ لَهُ فِيهِمْ قَرَابَةٌ فَقَالَ إِلَّا أَنْ تَصِلُوا مَا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ مِنْ الْقَرَابَةِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: سورۃ حم السجدۃ کی تفسیر
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شعبہ نے ، ان سے عبدالملک بن میسرہ نے بیان کیاکہ میں نے طاؤس سے سنا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اللہ تعالیٰ کے ارشاد ” سوا رشتہ داری کی محبت کے “ متعلق پوچھا گیا تو سعید بن جبیر نے فرمایا کہ آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی قرابتداری مراد ہے ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس پر کہا کہ تم نے جلد بازی کی ۔ قریش کی کوئی شاخ ایسی نہیں جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی قرابت داری نہ ہو ۔ آنحضرت نے ان سے فرمایا کہ تم سے صرف یہ چاہتا ہوں کہ تم اس قرابت داری کی وجہ سے صلہ رحمی کا معاملہ کرو جو میرے اور تمہارے درمیان میں موجود ہے ۔
تشریح :
وحاصل کلام ابن عباس ان جمیع قریش اقارب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ولیس المراد من الایۃ بنو ھاشم ونحوھم کما یتبادر الی الذھن من قول سعید بن جبیر یعنی ابن عباس رضی اللہ عنہما کے قول کا مطلب یہ ہے کہ آیت میں اقارب نبوی سے مراد سارے قریش ہیں، خاص بنوہاشم مراد لینا صحیح نہیں ہے۔
وحاصل کلام ابن عباس ان جمیع قریش اقارب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ولیس المراد من الایۃ بنو ھاشم ونحوھم کما یتبادر الی الذھن من قول سعید بن جبیر یعنی ابن عباس رضی اللہ عنہما کے قول کا مطلب یہ ہے کہ آیت میں اقارب نبوی سے مراد سارے قریش ہیں، خاص بنوہاشم مراد لینا صحیح نہیں ہے۔