كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَذَلِكُمْ ظَنُّكُمُ الَّذِي ظَنَنْتُمْ بِرَبِّكُمْ أَرْدَاكُمْ فَأَصْبَحْتُمْ مِنَ الخَاسِرِينَ صحيح حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ اجْتَمَعَ عِنْدَ الْبَيْتِ قُرَشِيَّانِ وَثَقَفِيٌّ أَوْ ثَقَفِيَّانِ وَقُرَشِيٌّ كَثِيرَةٌ شَحْمُ بُطُونِهِمْ قَلِيلَةٌ فِقْهُ قُلُوبِهِمْ فَقَالَ أَحَدُهُمْ أَتُرَوْنَ أَنَّ اللَّهَ يَسْمَعُ مَا نَقُولُ قَالَ الْآخَرُ يَسْمَعُ إِنْ جَهَرْنَا وَلَا يَسْمَعُ إِنْ أَخْفَيْنَا وَقَالَ الْآخَرُ إِنْ كَانَ يَسْمَعُ إِذَا جَهَرْنَا فَإِنَّهُ يَسْمَعُ إِذَا أَخْفَيْنَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَمَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَنْ يَشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَلَا أَبْصَارُكُمْ وَلَا جُلُودُكُمْ الْآيَةَ وَكَانَ سُفْيَانُ يُحَدِّثُنَا بِهَذَا فَيَقُولُ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ أَوْ ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ أَوْ حُمَيْدٌ أَحَدُهُمْ أَوْ اثْنَانِ مِنْهُمْ ثُمَّ ثَبَتَ عَلَى مَنْصُورٍ وَتَرَكَ ذَلِكَ مِرَارًا غَيْرَ مَرَّةٍ وَاحِدَةٍ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( وذالکم ظنکم الایۃ )) کی تفسیر ہم سے حمیدی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے منصور نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے مجاہد نے بیان کیا ، ان سے ابو معمر نے اوران سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ خانہ کعبہ کے پاس دو قریشی اور ایک ثقفی یا ایک قریشی اور دو ثقفی مرد بیٹھے ہوئے تھے ۔ ان کے پیٹ بہت موٹے تھے لیکن عقل سے کورے ۔ ایک نے ان میں سے کہا ، تمہارا کیا خیال ہے کیا اللہ ہماری باتوں کو سن رہا ہے ؟ دوسرے نے کہا اگر ہم زور سے بولیں تو سنتا ہے لیکن آہستہ بولیں تو نہیں سنتا ۔ تیسرے نے کہا اگر اللہ زور سے بولنے پر سن سکتا ہے تو آہستہ بولنے پہ بھی ضرور سنتا ہوگا ۔ اس پر یہ آیت اتری کہ ” اورتم اس بات سے اپنے کو چھپا ہی نہیں سکتے کہ تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں اور تمہارے چمڑے گواہی دیں گے “ آخر آیت تک ۔ سفیان ہم سے یہ حدیث بیان کرتے تھے اور کہا کہ ہم سے منصور نے یا ابن نجیح نے یا حمید نے ان میں سے کسی ایک نے یا کسی دو نے یہ حدیث بیان کی ، پھر آپ منصور ہی کا ذکر کرتے تھے اور دوسروں کا ذکر ایک سے زیادہ مرتبہ نہیں کیا ۔