‌صحيح البخاري - حدیث 4814

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ: {وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَصَعِقَ مَنْ فِي السَّمَوَاتِ وَمَنْ فِي الأَرْضِ، إِلَّا مَنْ شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ نُفِخَ فِيهِ أُخْرَى فَإِذَا هُمْ قِيَامٌ يَنْظُرُونَ} صحيح حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَ النَّفْخَتَيْنِ أَرْبَعُونَ قَالُوا يَا أَبَا هُرَيْرَةَ أَرْبَعُونَ يَوْمًا قَالَ أَبَيْتُ قَالَ أَرْبَعُونَ سَنَةً قَالَ أَبَيْتُ قَالَ أَرْبَعُونَ شَهْرًا قَالَ أَبَيْتُ وَيَبْلَى كُلُّ شَيْءٍ مِنْ الْإِنْسَانِ إِلَّا عَجْبَ ذَنَبِهِ فِيهِ يُرَكَّبُ الْخَلْقُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4814

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( ونفخ فی الصور فصعق من فی السموات )) کی تفسیر ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا ، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، انہوں نے ابو صالح سے سنا اور انہوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، دونوں صوروں کے پھونکے جانے کا درمیانی عرصہ چالیس ہے ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگردوں نے پوچھا ، کیا چالیس دن مراد ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں پھر انہوں نے پوچھا چالیس سال ؟ اس پر بھی انہوں نے انکار کیا ۔ پھر انہوں نے پوچھا چالیس مہینے ؟ اس کے متعلق بھی انہوں نے کہا کہ مجھ کو خبر نہیں اور ہر چیز فنا ہوجائے گی ، سوا ریڑھ کی ہڈی کے کہ اسی سے ساری مخلوق دوبارہ بنائی جائے گی ۔
تشریح : اس روایت میں یوں ہی ہے لیکن ابن مردویہ کی روایت میں چالیس برس مذکور ہیں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی ایسا ہی منقول ہے۔ حلیمی نے کہا اکثر روایتیں اس پر متفق ہیں کہ دونوں نفخوں میں چالیس برس کا فاصلہ ہوگا۔ اس روایت میں یوں ہی ہے لیکن ابن مردویہ کی روایت میں چالیس برس مذکور ہیں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی ایسا ہی منقول ہے۔ حلیمی نے کہا اکثر روایتیں اس پر متفق ہیں کہ دونوں نفخوں میں چالیس برس کا فاصلہ ہوگا۔