‌صحيح البخاري - حدیث 481

كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابُ تَشْبِيكِ الأَصَابِعِ فِي المَسْجِدِ وَغَيْرِهِ صحيح حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ المُؤْمِنَ لِلْمُؤْمِنِ كَالْبُنْيَانِ يَشُدُّ بَعْضُهُ بَعْضًا» وَشَبَّكَ أَصَابِعَهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 481

کتاب: نماز کے احکام و مسائل باب: مسجد وغیرہ میں انگلیوں کا قینچی کرنا ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے ابی بردہ بن عبداللہ بن ابی بردہ سے، انھوں نے اپنے دادا ( ابوبردہ ) سے، انھوں نے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے۔ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مومن دوسرے مومن کے لیے عمارت کی طرح ہے کہ اس کا ایک حصہ دوسرے حصہ کو قوت پہنچاتا ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کیا۔
تشریح : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو باہمی طور پر شیروشکر رہنے کی مثال بیان فرمائی اور ہاتھوں کو قینچی کرکے بتلایا کہ مسلمان بھی باہمی طور پر ایسے ہی ملے جلے رہتے ہیں، جس طرح عمارات کے پتھر ایک دوسرے کو تھامے رہتے ہیں۔ ایسے ہی مسلمانوں کو بھی ایک دوسرے کا قوت بازو ہوناچاہئیے۔ ایک مسلمان پر کہیں ظلم ہو تو سارے مسلمانوں کو اس کی امداد کے لیے اٹھنا چاہئیے۔ کاش! امت مسلمہ اپنے پیارے رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی اس پیاری نصیحت کویاد رکھتی تو آج یہ تباہ کن حالات نہ دیکھنے پڑتے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو باہمی طور پر شیروشکر رہنے کی مثال بیان فرمائی اور ہاتھوں کو قینچی کرکے بتلایا کہ مسلمان بھی باہمی طور پر ایسے ہی ملے جلے رہتے ہیں، جس طرح عمارات کے پتھر ایک دوسرے کو تھامے رہتے ہیں۔ ایسے ہی مسلمانوں کو بھی ایک دوسرے کا قوت بازو ہوناچاہئیے۔ ایک مسلمان پر کہیں ظلم ہو تو سارے مسلمانوں کو اس کی امداد کے لیے اٹھنا چاہئیے۔ کاش! امت مسلمہ اپنے پیارے رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی اس پیاری نصیحت کویاد رکھتی تو آج یہ تباہ کن حالات نہ دیکھنے پڑتے۔