‌صحيح البخاري - حدیث 480

كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابُ تَشْبِيكِ الأَصَابِعِ فِي المَسْجِدِ وَغَيْرِهِ صحيح وَقَالَ عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، سَمِعْتُ هَذَا الحَدِيثَ مِنْ أَبِي، فَلَمْ أَحْفَظْهُ، فَقَوَّمَهُ لِي وَاقِدٌ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي وَهُوَ يَقُولُ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو كَيْفَ بِكَ إِذَا بَقِيتَ فِي حُثَالَةٍ مِنَ النَّاسِ بِهَذَا»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 480

کتاب: نماز کے احکام و مسائل باب: مسجد وغیرہ میں انگلیوں کا قینچی کرنا اور عاصم بن علی نے کہا، ہم سے عاصم بن محمد نے بیان کیا کہ میں نے اس حدیث کو اپنے باپ محمد بن زید سے سنا۔ لیکن مجھے حدیث یاد نہیں رہی تھی۔ تو میرے بھائی واقد نے اس کو درستی سے اپنے باپ سے روایت کر کے مجھے بتایا۔ وہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عبداللہ بن عمرو تمہارا کیا حال ہو گا جب تم برے لوگوں میں رہ جاؤ گے اس طرح ( یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ میں کر کے دکھلائیں
تشریح : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھوں کو قینچی کرنے سے اس لیے روکا کہ یہ ایک لغو حرکت ہے۔ لیکن اگرکسی صحیح مقصد کے پیش نظر ایسا کبھی کیا جائے توکوئی ہرج نہیں ہے جیسا کہ اس حدیث میں ذکر ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مقصد کی وضاحت کے لیے ہاتھوں کو قینچی کرکے دکھلایا۔ اس حدیث میں آگے یوں ہے کہ نہ ان کے اقرار کا اعتبار ہوگا نہ ان میں امانت داری ہوگی۔ حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ عاصم بن علی کی دوسری روایت جو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے معلقاً بیان کی اس کو ابراہیم حربی نے غریب الحدیث میں وصل کیاہے، باب کے انعقاد سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ تشبیک کی کراہیت کے بارے میں جو احادیث واردہوئی ہیں وہ ثابت نہیں ہیں بعض نے ممانعت کو حالت نماز پر محمول کیاہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھوں کو قینچی کرنے سے اس لیے روکا کہ یہ ایک لغو حرکت ہے۔ لیکن اگرکسی صحیح مقصد کے پیش نظر ایسا کبھی کیا جائے توکوئی ہرج نہیں ہے جیسا کہ اس حدیث میں ذکر ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مقصد کی وضاحت کے لیے ہاتھوں کو قینچی کرکے دکھلایا۔ اس حدیث میں آگے یوں ہے کہ نہ ان کے اقرار کا اعتبار ہوگا نہ ان میں امانت داری ہوگی۔ حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ عاصم بن علی کی دوسری روایت جو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے معلقاً بیان کی اس کو ابراہیم حربی نے غریب الحدیث میں وصل کیاہے، باب کے انعقاد سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ تشبیک کی کراہیت کے بارے میں جو احادیث واردہوئی ہیں وہ ثابت نہیں ہیں بعض نے ممانعت کو حالت نماز پر محمول کیاہے۔