‌صحيح البخاري - حدیث 4795

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ صحيح حَدَّثَنِي زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ خَرَجَتْ سَوْدَةُ بَعْدَمَا ضُرِبَ الْحِجَابُ لِحَاجَتِهَا وَكَانَتْ امْرَأَةً جَسِيمَةً لَا تَخْفَى عَلَى مَنْ يَعْرِفُهَا فَرَآهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ يَا سَوْدَةُ أَمَا وَاللَّهِ مَا تَخْفَيْنَ عَلَيْنَا فَانْظُرِي كَيْفَ تَخْرُجِينَ قَالَتْ فَانْكَفَأَتْ رَاجِعَةً وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِي وَإِنَّهُ لَيَتَعَشَّى وَفِي يَدِهِ عَرْقٌ فَدَخَلَتْ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي خَرَجْتُ لِبَعْضِ حَاجَتِي فَقَالَ لِي عُمَرُ كَذَا وَكَذَا قَالَتْ فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ ثُمَّ رُفِعَ عَنْهُ وَإِنَّ الْعَرْقَ فِي يَدِهِ مَا وَضَعَهُ فَقَالَ إِنَّهُ قَدْ أُذِنَ لَكُنَّ أَنْ تَخْرُجْنَ لِحَاجَتِكُنَّ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4795

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت لا تد خلوا بیوت النبی کی تفسیر ہم سے زکریا بن یحییٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ام المؤمنین سودہ رضی اللہ عنہا پردہ کا حکم نازل ہونے کے بعد قضاءحاجت کے لئے نکلیں وہ بہت بھاری بھرکم تھیںجو انہیں جانتا تھا اس سے پوشیدہ نہیں رہ سکتی تھیں ۔ راستے میں عمر بن خطاب نے انہیں دیکھ لیا اور کہا کہ اے سودہ ! ہاں خدا کی قسم آپ ہم سے اپنے آپ کو نہیں چھپا سکتیں دیکھئے تو آپ کس طرح باہر نکلی ہیں ۔ بیان کیا کہ سودہ رضی اللہ عنہا الٹے پاؤں وہاں سے واپس آگئیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت میرے حجرہ میں تشریف رکھتے تھے اور رات کا کھانا کھا رہے تھے ، آنحضرت کے ہاتھ میں اس وقت گوشت کی ایک ہڈی تھی ۔ سودہ رضی اللہ عنہا نے داخل ہوتے ہی کہا ، یا رسول اللہ ! میں قضاءحاجت کے لئے نکلی تھی تو عمر ( رضی اللہ عنہ ) نے مجھ سے باتیں کیں ، بیان کیا کہ آپ پر وحی کا نزول شروع ہو گیا اور تھوڑی دیر بعد یہ کیفیت ختم ہوئی ، ہڈی اب بھی آپ کے ہاتھ میں تھی ۔ آپ نے اسے رکھا نہیں تھا ۔ پھر آنحضرت نے فرمایا کہ تمہیں ( اللہ کی طرف سے ) قضاءحاجت کے لئے باہر جانے کی اجازت دے دی گئی ہے ۔
تشریح : معلوم ہوا کہ ازواج مطہرات کے لئے بھی جو پردے کا حکم دیا گیا تھا اس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ گھر کے باہر نہ نکلیں بلکہ مقصود یہ تھا کہ جو اعضاءچھپا نا ہیں ان کو چھپا لیں ( قسطلانی ) معلوم ہوا کہ ازواج مطہرات کے لئے بھی جو پردے کا حکم دیا گیا تھا اس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ گھر کے باہر نہ نکلیں بلکہ مقصود یہ تھا کہ جو اعضاءچھپا نا ہیں ان کو چھپا لیں ( قسطلانی )